پاکستان پیپلز پارٹی کی آمریت کے خلاف عظیم سیاسی جدوجہد اور بےمثال قربانیاں دنیا بھر میں آمریت کے خلاف چلنے والی جمہوری تحریکوں کے لئے مشعل راہ ھیں ۔ پاکستان میں ضیاء آمریت کے دوران پارٹی کارکنوں محنت کشوں مزدوروں کسانوں طلباء وکلاء اور دانشوروں کو 80 ھزار کوڑے سر عام مارے گئے۔ جیلیں بھر دی گئیں اور کئی نوجوانوں کو پھانسی کے تختے پر لٹکایا گیا۔ پاکستان میں چلنے والی اس جمہوری تحریک میں جہاں پاکستان میں موجود کارکنوں اور راہنماؤوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے، وھاں دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں نے بھی بین الاقوامی راہنماؤوں اور عالمی رائے عامہ کے ضمیر کو جھنجھوڑ نے کی بھرپور کوشش کی۔ ناروے میں مقیم جمہوریت پسند پاکستانیوں کے اس قافلے میں الیاس کھوکھر، میاں محمد اسلام، یوسف خان مرحوم، ممتاز خان مرحوم، سعید بٹ مرحوم، چوہدری صابرحسین، اختر علی نیازی، میاں معراج، منور بٹ، اختر پگانوالا، سید ذوالفقار حسین شاہ المعروف ذلفی شاہ، چوہدری منظور، چوہدری محمد زمان، علی ارشد، راجہ فدا حسین، راجہ بنارس، جاوید اقبال، چوہدری نواز گلیانہ، عثمان ٹونی(انقلابی ) اورکئی دیگر کے ساتھ مرزا محمد ذوالفقار مرحوم نمایاں رھے۔
،(بے نظیربھٹو شہید کے ساتھ مرزا ذوالفقار مرحوم کی یادگار تصویر، ریاض احمد اور سعید بٹ مرحوم بھی نمایاں ہیں)
پاکستان پیپلز پارٹی ناروے کے سابق جنرل سیکرٹری مرزا محمد ذوالفقار مرحوم کو ھم سے بچھڑے ایک سال بیت گیا ھے۔ ان کے یوں اچانک چلے جانے سے ناروے کی پاکستانی کمیونٹی کو ناقابل تلافی نقصان ھوا ھے۔ مرزا ذوالفقار مرحوم ستر کی دہائی کے ابتدائی سالوں سے ناروے میں مقیم تھے۔ تقریبا 50 سال کے اس عرصے میں مرزا ذوالفقار مرحوم کی نارویجن پاکستانیوں میں نمایاں سماجی اور سیاسی حیثیت رھی۔ پاکستان کے شہر گوجرخان میں اپنی طالب علمی کے زمانے میں ھی پیپلزسٹوڈنٹس فیڈریشن ( پی ایس ایف ) سے منسلک ھوگئے تھے۔ ناروے آمد کے بعد یہاں پیپلزپارٹی ناروے کو آرگنائز کرنے میں پیش پیش رھے اور پہلی انتظامیہ میں جائنٹ سیکرٹری رھے۔ قائد عوام شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے جب سویڈن کا دورہ کیا تو انہوں نے شہید بھٹو سے ملاقات کے لیے ناروے سے ایک وفد کو منظم کیا۔ پاکستان میں ضیاء آمریت کا دور آیا تو جمہوریت کی بحالی اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بننے والے جھوٹے مقدمے میں سزائے موت کے خلاف ناروے کے حکام سے ملاقاتوں، نارویجن پارلیمنٹ اور پاکستانی ایمبیسی کے سامنے احتجاجی مظاہرے آرگنائز کرنے کے علاوہ عالمی راہنماؤوں کو خطوط لکھنے میں پیش پیش رھے۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید اپنی جلاوطنی کے دنوں میں کئی بار ناروے تشریف لائیں۔ اس دوران مرزا ذوالفقار مرحوم کا ان سے قریبی رابطہ رھا اور مشرف آمریت کے خلاف بھی ناروے میں کئی ایک بڑے احتجاجی جلسوں کا انعقاد کیا۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہادت سے چند ماہ قبل جب اوسلو تشریف لا ئیں تو مرزا ذوالفقار نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر محترمہ کے اعزاز میں ایک تاریخی اور یادگار جلسہ منعقد کیا۔ بعد از مرگ محترمہ شہید کی جمہوری خدمات کے اعتراف میں ایک ایوارڈ پاکستان یونین ناروے کے پلیٹ سے دیا گیا جسے اس وقت کے برطانیہ میں پاکستانی ھائی کمیشن واجد شمس الحسن نے وصول کیا۔ ناروے میں دائیں بازو کی پارٹی کے نارویجن پاکستانی رھنماء اور 14 اگست کمیٹی کے چیئرمین عامر جاوید شیخ کے تعاون سے چند سال پہلے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ناروے کے دورے کو ممکن بنایا۔ مرزا ذوالفقار مرحوم کی ناروے میں سماجی خدمات کا عرصہ نصف صدی پر پھیلا ھوا ھے۔ سماجی شعبے میں بھی انکی خدمات نمایاں ہیں۔ ناروے میں ستر کی دہائی میں تارکین وطن کی بننے والی پہلی تنظیم پاکستان ورکرز ویلفیئر یونین ناروے کے سیکریٹری منتخب ھوئے ۔ پاکستان نارویجن ویلفیئر آرگنائزیشن کے کئی سال صدر رھے۔ ناروے میں خطہ پوٹھوار کی تنظیم اسلام آباد راولپنڈی ویلفیئر سوسائٹی کے مختلف عہدوں کے علاوہ وفات کے وقت تک 4 سال صدر بھی رھے۔ مرزا ذوالفقار مرحوم کی کشمیر کاز کے ساتھ ھمیشہ مثالی وابستگی رھی۔ اس حوالے سےانہوں نے نارویجن پارلیمنٹ اور انڈین ایمبیسی کے سامنے کئی بڑے مظاہروں کی قیادت بھی کی۔ ان کی وفات کے موقع پر ان کے دیرینہ دوست کشمیر سکینڈے نیوین کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سردار علی شاہ نوازخان کا کہنا تھا کہ ” آج مظلوم کشمیری ناروے میں اپنے سب سے بڑے ھمدرد اور اسپورٹر سے محروم ہوگئے ہیں۔
مرزا ذوالفقار مرحوم نے جہاں اپنے دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کی ناروے میں مدد کی، وہاں انہوں نے اجنبی لوگوں کو بھی سہارا دیا اور ناروے اور یورپ کے دیگر ممالک میں حصول روزگار میں معاونت فراہم کی۔ نارویجن پاکستانی کمیونٹی کے مختلف گروپوں اور افراد کے درمیان جب بھی اختلافات کی صورت حال پیدا ھوئی، مرزا ذوالفقار امن اور سلامتی کا سفیر بن کر سامنے آئے۔ پاکستانی کمیونٹی کے کئی اھم ایشوز پر آج ان کی یاد شدت سے آرھی ھے۔ ناروے میں بسنے والے پاکستانی ان کی انسان دوستی اور سماجی خدمات کو کبھی نہیں بھلا پائیں گے۔ مرزا ذوالفقار کی جلد موت نے اوسلو کی محفلوں کو ویران کر دیا ھے۔ بقول شاعر ۔ موت کا ایک دن معین ھے۔ سب نے اپنی باری پر جانا ھی ھے۔ مرزا ذوالفقار بھی اپنی فیملی اور دوستوں کو ھمیشہ کے لئے چھوڑ کر چلے گئے مگر انہوں نے اپنی باتوں اور اپنی یادوں کے انمٹ نقوش اپنے پیچھے رھنے دیئے۔
فروغ شمع تو باقی رھے گا، صبح محشر تک مگر محفل تو پروانوں سے خالی ھوتی جائے گی۔
رب کریم مرزا ذوالفقار کی آخرت کی منزلین آسان فرمائے، امین
دائیں سے بائیں(تصویر): مرحوم مرزا ذوالفقار، محمد طارق اور علی اصغر شاہد