اوسلو (خصوصی رپورٹ)
پاکستان یونین ناروے کے زیراہتمام سوموار کے روز اوسلو میں جشن آزاد پاکستان کی مناسبت سے پروقار تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض ثقافتی شخصیت نصراللہ قریشی اور ممتازدانشور شاہ رخ سہیل نے مشترکہ طور پر سرانجام دیئے۔
پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے تقریب کی صدارت کی جبکہ لورنسکگ کی میئر راگن ہیلڈ برگھائیم اور ڈپٹی میئر ارنیست موڈیسٹ، سفارتخانہ پاکستان کے کمیونٹی ویلفئیراتاشی خالد محمود، بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر سید سبطین شاہ اور مارکیٹنگ کے پروفیسر ڈاکٹر اجمل حفیظ مہمانان خصوصی تھے۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں چیئرمین پاکستان یونین ناروے چوہدری قمراقبال نے بتایاکہ کروناوائرس کی وجہ سے پاکستان یونین ناروے کے زیراہتمام اس بار جشن آزادی کی تقریب انتہائی سادگی سے منائی جارہی ہے اور تقریب میں شرکت کے لیے بہت ہی کم تعداد میں مہمانوں کو مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کس طرح قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں معرض وجود میں آیا اور اس وطن کی جدوجہد میں لاکھوں مسلمانوں نے اپنے جانوں کی قربانیاں دیں۔
قمراقبال نے اس بار پاکستان کے بانیوں میں سے نامور شخصیت چوہدری رحمت علی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ چوہدری رحمت علی ۱۸۹۷ میں مشرقی پنجاب (موجودہ انڈین پنجاب) کے ضلع ہوشیارپور کے گاؤں موضع موہراں میں ایک زمیندار گجر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ میٹرک جلندھر سے کیا اور اسلامیہ کالج لاہور سے بے اے کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے برطانیہ چلے گئے۔ کیمبرج یونیورسٹی سے قانون اور سیاست کی ڈگریاں حاصل کیں۔
مرحوم چوہدری رحمت علی نے دوسری گول میز کانفرنس جو ۱۹۳۳ لندن میں ہوئی، کے دوران چار صفحات پر مشتمل ایک کتابچہ شائع کیا جس کا عنوان تھا، ’’ابھی یا کبھی نہیں،‘‘۔ اس کتابچے میں پہلی بار لفظ ’’پاکستان‘‘ متعارف کروایا گیا مگر اس وقت ان کے اس نظریے کو زیادہ مقبولیت حاصل نہ ہوسکی مگر انہوں نے اپنی جدوجہد سے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک آزاد مسلم ریاست کے حصول کے لیے مزید متحرک کردیا۔
پاکستان بننے کے بعد وہ پاکستان آگئے لیکن پاکستان میں نامناسب رویے کی وجہ سے برطانیہ جلد ہی واپس ہوگئے۔
۱۹۵۱ میں انہوں نے برطانیہ کے کیمبرج کے علاقے میں وفات پائی اور انہیں وہاں امانتاً دفن کردیا گیا لیکن اب تک پاکستان میں برسراقتدار حکومتوں نے ان کے جسد خاکی کو پاکستان لانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں۔ اگرکسی نے کوئی کوشش کی بھی ہے تو اس بارے میں کوئی پاکستانی مطلع نہیں۔
چوہدری قمراقبال نے اعلان کیا کہ پاکستان یونین ناروے اسے پہلے بھی اس حوالے سےکوشش کرچکی ہے اور اب پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت ہے، اس لئے حکومت پاکستان سے دوبارہ اپیل کی جاتی ہے کہ چوہدری رحمت علی کے جسد خاکی کو پاکستان لایا جائے۔ اس لئے ہم نے وزیراعظم عمران خان کو چودہ اگست کے موقع پر ایک خط بھی لکھا ہے کہ وہ پاکستان کے ہیرو چوہدری رحمت علی کے جسد خاکی کو پاکستان لانے اور پاکستان میں پروقار طریقے سے انکی تدفین کے لیے فوری اقدامات کریں۔
چیئرمین پاکستان یونین ناروے نے کہاکہ قومیں اپنے محسنوں کی قدر کرتی ہیں اور اگر کوئی ہیرو کسی دوسرے ملک میں وفات پاجائے تو وہ اس کے جسدخاکی کو واپس اپنے وطن کی خاک میں دفن کرتی ہیں۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ چوہدری رحمت علی کے جسد خاکی کو واپس لاکر اسلام آباد میں اہم مقام پر شایان شان طریقے سے ان کی تدفین کی جائے۔
چیئرمین پاکستان یونین ناروے قمراقبال نے کہاکہ جشن آزادی کے علاوہ، ہمارے لئے آج ایک اور بات بھی باعث مسرت ہے کہ ہمارے انتہائی قریبی دوست اور پاکستان یونین ناروے کے ہمدرد ڈاکٹر سید سبطین شاہ جو گذشتہ ماہ ہی سیاسیات اور بین الاقوامی مطالعات میں پی ایچ ڈی مکمل کرچکے ہیں، ہمارے درمیان موجود ہیں۔ وہ ہماری خصوصی دعوت پر اس تقریب میں شرکت کے لیے ناروے تشریف لائے ہیں۔ انہیں ان کی کامیاب پر آج ایک خصوصی ایوارڈ بھی دیا جائے گا۔
ان کے علاوہ ہمارے لئے ایک اور خوشی کی بات ہے کہ پاکستانی پروفیسر ڈاکٹراجمل حفیظ نے بھی مارکیٹنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی ہے اور وہ آج کل ناروے کی ایک یونیورسٹی میں بحیثیت ایسوسی ایٹ پروفیسر خدمات انجام دے رہے۔ انہیں بھی آج کی تقریب میں ایوارڈ دیا جائے گا۔
چوہدری قمراقبال نے لورنسکگ کی خاتون میئر راگن ہیلڈ برگھائیم اور ڈپٹی میئر ارنیست موڈیسٹ کا بھی شکریہ ادا کیا جو یونین کی خصوصی دعوت پر پروگرام میں شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے تقریب کے دیگر تمام شرکاء سے بھی اظہارتشکر کیا۔
سفارتخانہ پاکستان کے کمیونٹی ویلفیئراتاشی خالد محمود نے اپنی تقریر میں کہاکہ علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا اور برصغیر کے مسلمانوں نے قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت میں یہ ملک حاصل کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ یقیناً پچھلی صدی میں پاکستان کا قیام ایک بہت بڑا کارنامہ ہے لیکن آزادی حاصل کرنا کافی نہیں بلکہ پاکستان حفاظت اور اس کی ترقی بہت ضروری ہے۔
خالد محمود نے ناروے میں رہنے والے پاکستانیوں کے بارے میں کہاکہ ناروے میں مقیم پاکستانیوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ مجھے امید ہے کہ نارویجن پاکستانی ناروے کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار جاری رکھیں گے اور پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کے جذبات قائم رکھیں گے۔
بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر سید سبطین شاہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ ہمیں ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے جو نامساعد حالات کے باوجود پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کررہے ہیں۔ پاکستان ہماری پہچان ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم پر مٹی کا ایک قرض ہے جسے ضرور اتارنا ہے اور پاکستان کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اجمل حفیظ نے کہاکہ انکی کوشش ہے کہ ان کی صلاحیتوں سے ان کے ملک پاکستان کو فائدہ ہو۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان میں تعلیم کے میدان میں ترقی پر زور دیا۔
تقریب سے لورنسکگ کی میئر راگن ہیلڈ برگھائیم اور ڈپٹی میئر ارنیست موڈیسٹ نے اپنے الگ الگ خطاب میں تقریب کے شرکاء کو جشن آزادی پاکستان کی مبارکباد دی اور کہاکہ ناروے کی ترقی میں پاکستانیوں کا بڑا کردار ہے۔ کونسلر فوادخان نے اپنے خیالاتت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اگراس کمیون میں رہنے والے پاکستانیوں کے مسائل ہوں تو ہم سے رابطہ کریں۔
تقریب کے دوران ڈاکٹرسید سبطین شاہ اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹراجمل حفیظ کو پاکستان یونین ناروے کی طرف سے ایوارڈز بھی دیئے گئے۔ لورنسکگ کی میئر راگن ہیلڈ برگھائیم نے ان ایوارڈز کو دونوں شخصیات کے سپرد کیا۔
پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے لورنسکگ کی میئر راگن ہیلڈ برگھائیم اور ڈپٹی میئر ارنیست موڈیسٹ اور کمیونٹی ویلفیئراتاشی خالد محمود کو پھول پیش کئے۔ لورنسکگ کی میئر نے سماجی شخصیت سید ذکی الحسن شاہ آف کلےوال سیداں کو بھی پھول پیش کئے۔
تقریب کے شرکاء میں ادبی تنظیم دریچہ کے سرپرست محمد ادریس لاہوری، اوسلو کی معروف کاروباری و سماجی شخصیت شیخ طارق محمود، مسلم لیگ ن کے چیف آرگنائزر نذیرخالد بٹ، فلم ڈائریکٹر و پروڈیسر غفور بٹ، قیادت ٹی وی کے ڈائریکٹر چوہدری شریف گوندل، اینشو بیل کے ایم ڈی آفتاب شیخ، پی آئی اے جی ایس اے کے ایم ڈی شیخ طارق محمود، ثقافتی شخصیت نصراللہ قریشی، این جی او سکون کے سربراہ شاہد جمیل، اوسلو کی دیگر معزز سماجی شخصیات چوہدری زاہد اسلم مہمند چک، چوہدری محمد اکرم سیکریالی، حاجی محمد اشرف اتم، چوہدری سرفراز منڈی بہاؤالدین، ٹرانسپورٹر شیخ فوادانور، طارق رشید وٹور، آئی ٹی سپیشلسٹ وقاص باسط، نوشک پاکستان سمفون انگیشیٹے کے کوآرڈی نیٹر راجہ محسن پرویز، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ محمد رضوان، سماجی شخصیت ندیم رشید، ثفافتی و سماجی شخصیت شہزاد غفوربٹ، عبدالرحمان سیکریالی (سینئرممبر پی ٹی آئی) اور کونسلر لورنسکگ کمیون فواد خان قابل ذکر ہیں۔
پروگرام کے منتظمین میں سید ذکی الحسن شاہ کلے وال سیداں، ملک محمد پرویز مہر، محمد اصغر دھکڑ، میر ناصر، غلام سرور، شاہد منیر، عمران خان، وقاص انصر، سید حسن شاہ و دیگر شامل تھے۔
اختتام پر تقریب کے شرکاء کی پاکستانی کھانے سے تواضع کی گئی۔