پاکستان پیپلز پارٹی ناروے کے سینئر نائب صدر علی اصغر شاھد نے 5 جولائی 1977 کو ملک کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر ڈکٹیٹر جنرل ضیا الحق نے عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت پر شب خون مار کر اور اقتدار کی حوس میں آئین شکنی کی اور اقتدار پر قبضہ کیا۔
جنرل ضیا الحق نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹا اور عوام کے ووٹوں سے منتخب اور ہر دلعزیز قائد شہید ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کر کے قید کر دیا۔ جنرل ضیا الحق نے اقتدار پر قبضہ کر کے عوام کو 90 دن میں الیکشن کروانے کی یقین دہانی کروائی جو کہ بدنیتی سے پوری نہ کی گئی اور ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔ اور ایک سازش کے تحت ایک جھوٹے مقدمے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کردیا گیا جس کا ریفرنس اج بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آمر جنرل ضیا کے سخت ترین مارشل لاء کے دور میں پیپلز پارٹی کے قائدین، اور نظریاتی کارکنوں کو پاپند سلاسل کیا گیا۔ ملک جابرانہ نظام حکومت قائم کردیا گیا انہوں نے کہا کہ جنرل ضیا نے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پھانسی، کوڑے اور جیلوں میں قید رکھا جو کہ دنیا کی سیاسی تاریخ میں سیاہ باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کرنے کے بعد مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو، شہید محترمہ بےنظیر بھٹو کو بھی قید و بند کی سخت صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ شاہ نواز بھٹو کو ایک سازش کے تحت فرانس کے شہر کینز میں شہید کردیا گیا ۔
علی اصغر شاہد کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو پھانسیاں دی گئیں اور ہزاروں کارکنان ، صحافیوں، طالب علموں، وکلا، دانشوروں اور محنت کشوں کو مختلف جگہوں پر 80 ہزار سے زائد کوڑے مارے گئے اور آمریت کو پروان چڑھانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ علی اصغر شاھد کا مزید کہنا تھا کہ 5 جولائی کے دن پیپلز پارٹی کے ورکروں سمیت بشمول وہ تمام جمہوریت پسند ، ترقی پسند اور باشعور عوام اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ آمریت کیخلاف مزاحمت کا کردار ادا کرینگے اور جمہوریت کی مضبوطی اور عوامی طاقت کی بقا اور سربلندی کے لئے کبھی کسی آمر سے سمجھوتا نہیں کرینگے۔