اوسلو (خصوصی رپورٹ)
نارویجن پاکستانی سوسائٹی کی متحرک اور ہردلعزیز شخصیت مرزا محمد ذوالفقار منگل کے روز دارالحکومت اوسلو کے ایک مقامی ہسپتال میں انتقال کرگئے، ان الله و ان اليه راجعون!۔
مرحوم پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) ناروے کے جنرل سیکرٹری اور اسلام آباد ۔ راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی ناروے کے صدر تھے۔
پی پی پی ناروے کے سینئرنائب صدر علی اصغر شاہد کے مطابق، مرحوم سانس کی تکلیف کی وجہ سے پانچ ہفتوں سے ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں داخل تھے۔ ابتدائی طور پر وہ ستمبر کے اوائل میں ایک معمولی آپریشن کے لیے ہسپتال آئے تھے لیکن اس دوران انہیں سانس کی تکلیف شروع ہوگئی جس کی شدت سے وہ جانبر نہ ہوسکے۔
منگل کے روز مرزا ذوالفقار کی ناگہانی وفات نے جہاں ناروے میں پاکستانیوں کو افسردہ کردہ ہے وہاں مرحوم کے پاکستان میں دوستوں کو بھی ان کی اچانک جدائی کا بہت دکھ ہوا ہے۔
مرحوم کی نماز جنازہ جمعہ کے روز اوسلو میں ادا کی جائے گی جس کے بعد مرحوم کی میت ہفتے کے روز پاکستان لے جائی جائے گی جہاں اتوار کے روز مرحوم کی تدفین ان کے آبائی گاؤں ڈھوک مغلاں تحصیل گجرخان میں ہوگی۔
بدھ اور جمعرات کو مسجد مونٹسرود اوسلو میں شام چھ بجے سے رات دس بجے تک مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی ہوگی۔
مرزا ذوالفقار سماجی حوالے سے ایک انتہائی متحرک اور ہردلعزیز شخصیت تھے۔ انکی وفات سے نارویجن پاکستانی سوسائٹی ایک عظیم فرد اور ہمدرد انسان سے محروم ہوگئی ہے۔
مرحوم کی عمر ۶۷ برس تھی۔ انھوں نے پس ماندگان میں والدہ، زوجہ، دو بیٹے اور دوبیٹیاں چھوڑی ہیں۔ مرحوم کے بڑے بھائی مرزا محمد ثقلین کا کہنا ہے کہ اگرچہ مرحوم عمر میں ان سے چھوٹے تھے لیکن ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا اور وہ بہت ہی فعال انسان تھے۔
مرزا محمد ذوالفقار پی پی پی کے پرانے کارکنوں میں سے تھے۔ ستر کی دہائی میں جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم پاکستان کی حیثیت سے سویڈن کے دورے پر آئے تو مرحوم مرزا ذوالفقار اس وفد میں شامل تھے جو ناروے سے قائد جمہوریت سے ملنے اسٹاک ہوم گیا تھا۔
مرحوم ستر کی دہائی میں بہتر ذرائع معاش کی تلاش میں اپنے ایک دوست راجہ مشتاق کے ہمراہ ناروے آئے اور یہاں کے ہی ہوکر رہ گئے۔ وہ ریسٹورنٹ اور گروسری کے کاروبار سے منسلک رہے۔ مرحوم کے ایک سابقہ کاروباری شراکت دار اور ممتاز کاروباری شخصیت چوہدری جاوید اقبال خان آف دھنی کا کہنا ہے کہ انھوں نے مرزا ذوالفقار کو ایک بہترین دوست اور ایک اچھا شرکتدار پایا۔
مرزا ذوالفقار کمسن تھے جب ان کے والد (جن کا تعلق پاک۔آرمی سے تھا) وفات پاگئے۔ والد کی وفات کے بعد انھوں نے اپنے خاندان والوں کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
مرزا ذوالفقار کی وساطت سے ان کے بہت سے قریبی عزیز و اقارب و دوست بھی ناروے آکر آباد ہوئے اور اس کے علاوہ پاکستان میں بھی ان کے حلقہ احباب میں متعدد سیاسی زعماء اور سماجی شخصیات شامل ہیں۔
ستر کی دہائی میں جب وہ ناروے آئے تو اس زمانے میں پاکستان ورکز ویلفیئر یونین قائم ہوئی۔ مرحوم اس تنظیم کے ایک گروپ کے سیکرٹری بھی رہے اور اس کے علاوہ بھی متعدد دیگر تنظیموں اور اداروں سے وابستہ رہے۔
وہ اسلام آباد۔راولپنڈی ویلفیئرسوسائٹی کے بانیوں میں سے تھے اور اس تنظیم کو فعال بنانے میں ان کا کردار بہت اہم رہا۔
وہ پاکستان میں قدرتی آفات کے دوران اور دیگر مشکل مواقع پر مستحق لوگوں کی مدد کے لیے بھی ہمیشہ کوشاں رہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ گذشتہ ہفتوں کے دوران خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہونے کے بعد بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں کی حمایت میں اوسلو میں تین بڑے مظاہرے ہوئے جن میں مرزا ذوالفقار پیش پیش تھے۔
پی پی پی ناروے کے صدر چوہدری جہانگیر نواز گلیانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ایک عظیم دوست اور ایسے تنظیمی ساتھی اور رہنماء سے محروم ہوگئے ہیں جنہوں نے طویل عرصے تک پارٹی کے لیے بے لوث خدمات سرانجام دیں۔
انجمن حسینی ناروے کے صدر راجہ جاوید اقبال نے مرزا ذوالفقار کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اوورسیز ٹریبون کو فون پر بتایا کہ مرحوم بہت ہی ملنسار اور دوسروں کے دکھ و درد میں شریک ہونے والے انسان تھے۔
اوسلو کی ممتاز سماجی شخصیت اور پاکستان یونین ناروے کے سیکرٹری اطلاعات ملک محمد پرویز نے مرزا ذوالفقار کی وفات کی خبر کو افسوسناک قرار دیا اور کہاکہ وہ اپنے ایک بھائی سے محروم ہوگئے ہیں۔ بقول ملک پرویز، مرزا ذوالفقار ان افراد میں شامل تھے جو ستر کی دہائی کے اوائل میں بہتر معاش کے لیے پاکستان سے ناروے آئے تھے۔
ناروے اور پاکستان میں لوگوں کی کثیر تعداد نے مرزا ذوالفقار کی وفات پر گہرے دکھ اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
ناروے کے پاکستانیوں کے امور پر گہری نظر رکھنے والے پاکستانی صحافی و ریسرچر سید سبطین شاہ کہتے ہیں کہ انھوں نے مرحوم مرزا ذوالفقار کو ایک ایسا انسان پایا جو دوسروں کے دکھ و درد میں شریک ہوکر خوشی محسوس کرتا ہے۔ ایسے لوگ نایاب ہوتے جارہے ہیں جو دوسروں کے لیے سوچتے اور ان سے ہمدردی رکھتے ہیں۔
مرحوم مرزا ذوالفقار کی شہید محترمہ بے نظیربھٹو کے ساتھ یادگار تصویر ، تصویر میں مرحوم سعید بٹ بھی موجود ہیں
(تصویر فراہم کرنے پر پاکستانی صحافی و دانشور سید سبطین شاہ کے شکرگزار ہیں)