اوسلو (پ۔ر)
نارویجن پاکستانی مذہبی سکالر حجتہ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید زوار حسین نقوی نے نائیجریا کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نائجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنماء شیخ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ محترمہ کو فوری رہائی کرے۔
واضح رہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ شیخ زکزکی جو اپنی اہلیہ کے ہمراہ ساڑھے تین سال سے نائیجریا میں قید ہیں، کی جسمانی حالت حالیہ دنوں ایک دورہ پڑنے کی وجہ سے روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے۔ مسلسل قید اور تشدد کی وجہ سے زیرحراست دینی رہنماء اپنی ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں اور ساڑھے تین سال قبل حکومت کی طرف سے ظالمانہ فوجی کاروائی کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والا ان کا ایک بازو بھی کام نہیں کررہا۔
ڈاکٹرسید زوار حسین نقوی نے اپنے خط کے ذریعے نائیجریا کی حکومت سے کہا ہے کہ جس طرح پہلے ہی شیخ ابراہیم زکزکی کے واحد زندہ بچ جانے والے فرزند محمد زکزکی اپنے والد کی رہائی کے لیے اپیل کرچکے ہیں، ہم بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ شیخ زکزکی کو بلاتاخیر رہا کیا جائے تاکہ ان کی زندگی کو بچایا جاسکے۔
تین سال قبل نائجیریا کی ایک وفاقی عدالت نے ان کی حراست کو غیرقانونی قراردیتے ہوئے ان کیی غیرمشروط اور فوری رہائی اور انکو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن حکومت نے ابتک اس عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا بلکہ پچھلے سال ان پر مزید الزامات لگادیے تاکہ وہ شیخ زکزکی، ان کے خاندان اور ان کے پیروکاروں کے خلاف ۲۰۱۵ میں ہونے والی بہیمانہ فوجی کاروائی کو جواز فراہم کرسکے جس کے بارے میں جرائم کی عالمی عدالت کے تحت تحقیقات ابتدائی مرحلے میں ہے۔
اس سے پہلے نائجیریا کی حکومت شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کو بین الاقوامی پاسپورٹ جاری کرنا کا بھی وعدہ کرچکی ہے تاکہ وہ باہر ملک جاکر علاج کرواسکیں لیکن اس وعدے پر عمل درآمد کو بھی موخر کیا جارہا ہے۔
ڈاکٹر سید زوار حسین نقوی جو ناروے میں شیعہ مسلم ادارے کے مذہبی امور کے ڈائریکٹر ہیں، کو شیخ زکزکی کی رہائی کی اپیل کی سلسلے میں ناروے کی متعدد دیگر شیعہ شخصیات اور دینی اداروں بشمول توحید اسلامی مرکز، موسسہ امام مہدی اور مرکز محبان اہل بیت کی تائید و حمایت بھی حاصل ہے۔
انھوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن راٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی خطوط لکھے ہیں اور ان سے اپیل کی ہے کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شیخ زکزکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں۔