سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انہیں تو انصاف نہیں ملا لیکن وہ چاہتےہیں کہ چیئرمین نیب کو انصاف ملے۔
میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے الزام عائد کیا کہ معاملے میں وزیراعظم پرائم منسٹر ہائوس اور عمران خان کے دوست و مشیر ملوث ہیں یہ معمولی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم قومی نوعیت کا مسئلہ سب کے سامنے رکھنا ہے،چیئرمین نیب کا ایشو سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں قومی اسمبلی کے رول 244 کے تحت ایک کمیٹی بنائی جائے، یہ کمیٹی تمام معاملات کی جانچ کرے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ حکومت کا کمیٹی سے بھاگنا ثابت کرے گا کہ دال میں کچھ کالا ہے، آج تک حقائق کے مطابق دال پوری کالی ہے۔
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اب چیئرمین نیب کے دباؤ کے حوالے سے بیان کی کڑیاں شروع ہوتی ہیں،آج چیئرمین نیب کٹہرے میں ہیں، ان پر الزام لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چیئرمین نیب کو انصاف ملے،ہمیں پہلے دن سے نیب پر تحفظات تھے،کیاحکومت اسے اپوزیشن کو دکھانے کے لیے استعمال کررہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہمارے تحفظات کی کڑیاں آج ملنا شروع ہوگئیں،آج ہمیں نظر آتا ہے کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے،حقائق عوام کے سامنے آنے چاہئيں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اب معمولی بات نہیں رہی،ہم چاہتےہیں کہ پارلیمنٹ کی اسپیشل کمیٹی تشکیل دی جائے جو سارے معاملے کی تفتیش کرے ۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حقائق معلوم کیے جائیں کہ وہ سارے عناصر جو اس معاملے میں ملوث ہیں سامنے آئیں ،ہم دوسری جماعتوں سے بھی مشاورت کریں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف پیر کو قومی اسمبلی میں تحریک پیش کریں گے، اگر حکومت احتساب سے بھاگنا نہیں چاہتی تو پھر یہ تحریک پیش ہوگی، ہمیں امید تو نہیں کہ حکومت بھاگے کی لیکن ان کا ماضی کا ریکارڈ ایسا رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی معاملے کی پوری تحقیقات کرے اور انصاف سب کا حق ہے،جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا اس وقت بندہ معصوم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اورچیئرمین نیب دونوں کو حق حاصل ہے کہ اپنی بےگناہی ثابت کریں،کیا ان کے پیچھے عمران ہیں،کیا اس کے پیچھےحکومت ہے جو اپنی بدعنوانی چھپانا چاہتی ہے؟
سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ جس خاتون نے ریکارڈنگ کی وہ نیب کی زیر حراست رہیں اور ضمانت کرائی،ہم نے مقدمہ پاکستان کے عوام کے سامنے پہلے بھی رکھا آج بھی رکھتے ہیں،یہاں الزام لگتا ہے اور مجرم بنادیا جاتا ہے،قائد حزب اختلاف کو 70 دن تک ریمانڈ تک کس کے کہنے پر رکھا،اب سامنے آئیگا۔