(تحریر، محمد طارق)
پیرس فرانس 28 اپریل 2019 میں تحریک انصاف ممبران کے کامیاب کانونشن کا سارا سہرا ایک فرد کے سر پر جاتا ہے ، جس نے بیرون ملک پاکستانی سیاسی جماعتوں کی تاریخ میں عام پارٹی کارکن کی اہمیت کو اجاگر کیا ، عام پاکستانی میں سیاسی شعور بیدار کیا-
28 اپریل 2019 کو پیرس میں ہونے والے کانونشن کو کامیاب کرانے میں تحریک انصاف فرانس کے ممبران اور تحریک انصاف یورپ کے ارکان کو جاتا ہے ، لیکن اصل پوائنٹ ہوتا ہے ایک نئے آئیڈیا کو متعارف کرانا ، لوگوں کے ذہنوں میں سیاسی جدوجہد کی ترغیب دینا ، تاکہ عام لوگ اجتماعی معاملات میں متحرک ہوں ، یہ کام ندیم یوسف ایڈووکیٹ نے 2000 کی دھائی سے یورپ میں شروع کیا ، جس کی وجہ سے آج تحریک انصاف یورپ کے ارکان اپنے مسائل خود حل کرنے کے لیے ایک اجتماعی نمائندہ پلیٹ فارم تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے –
ندیم یوسف ایڈووکیٹ کون ؟؟
2014 میں تحریک انصاف اورسیز انٹراپارٹی الیکشن کے دوران ندیم یوسف صاحب سے جان کاری ہوئی ، ندیم یوسف ان دنوں اٹلی میں مقیم تھے ، پورے یورپ میں تحریک انصاف کے پیڈ ممبران پارٹی کے اندرونی طریقہ انتخابات پر نالاں دکھائی دے رہے تھے ، کیونکہ ووٹ کا طریقہ کار بذریعہ ایس ایم ایس تھا ، جس سے مکمل سیکیورٹی نہ ہونے پر ووٹ کاسٹ کرتے وقت دھاندلی کے امکانات بہت زیادہ تھے –
اسی طرح اٹلی میں تحریک انصاف کے 2014 کے اندرونی انتخابات بھی دھاندلی کا شکار ہوگئے، اٹلی انتخابات میں تحریک انصاف کے 2 بڑے پینل آپس میں مقابلہ کر رہے تھے ، جن میں ایک پینل ندیم یوسف ایڈووکیٹ صاحب کی سرپرستی میں نوجوانوں امیدواروں پر مشتمل تھا، الیکشن کے دن ایس ایم ایس ووٹنگ نے اپنا رنگ جمایا، نوجوان امیدواروں پر مشتمل پینل کو چند ووٹوں سے ٹیکنیکل طریقے شکست دے دی گئی ، اس شکست کو نوجوان امیدواروں نے قبول نہیں کیا ، کیونکہ ان کے مطابق عددی اعتبار سے انہوں نے زیادہ ممبرشپ کی تھی، لہذا وہ کیسے شکست کھا سکتے ، اس مشکل وقت میں ندیم یوسف صاحب نے ان نوجوانوں کا بھرپور ساتھ دیا، جس میں نہ تحریک انصاف اٹلی کے اندرونی انتخابات کی بے قاعدگیوں کو تحریک انصاف پاکستان کے اعلی عہدوں داروں تک پہنچایا، ساتھ
ہی ندیم یوسف نے پورے یورپ میں پارٹی ممبران سے رابطہ کرکے پارٹی میں جمہوریت، انصاف پر مبنی تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لیے ممبران کو متحرک کیا ، تاکہ پارٹی ممبران اندرونی انتخابات میں غلط طریقہ انتخاب سے تحریک انصاف پارٹی سے بدظن نہ ہوں –
جس سے تحریک انصاف پاکستان میں اگلے ہونے والے انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے، ان کی ان کوششوں سے یورپ کے مختلف ممالک میں تحریک انصاف آگاہی مہم کا آغاز کیا ، جس کی وجہ سے یورپ کے مختلف ممالک تحریک انصاف کے کارکنان سیاسی سرگرمیوں میں متحرک ہوئے ، ان سیاسی سرگرمیوں کا نقطہ عروج میلان اٹلی میں تحریک انصاف اورسیز کانفرنس 2015 تھی ، جس میں یورپ بھر کے پارٹی کارکنان نے بھرپور حصہ لیا، اس کانفرنس میں یورپ ممبران کی طرف سے متفقہ فیصلہ کیا گیا پارٹی اندرونی تنظیمی ڈھانچے میں کمزوریوں کے باوجود ارکان تحریک انصاف کو 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے لیے بھرپور کوشش کریں گے ، ندیم یوسف صاحب نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو نہ صرف تحریک انصاف کا بنیادی نظریہ سمجھایا ، بلکہ ان اورسیز پاکستانیوں کو یہ باور کرانے میں بھی کامیاب رہے کہ پاکستان میں موجود ہ بدانتظامی ، بیڈ گورننگ کو بہتر کیے بغیر مادرملک کے حالات مثبت تبدیلی کی طرف نہیں جاسکتے ، اس لیے پاکستانی سیاسی منظر نامے میں متوسط طبقے کے حالات کو بہتر کرنے میں تحریک انصاف کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے ، ان کی اس آواز پر بہت سے ممالک میں مقیم اورسیز پاکستانیوں نہ صرف تحریک انصاف کو یورپ ، امریکہ میں سپورٹ کرنے لگے ، بلکہ پاکستان میں 2018 کے انتخابات میں کافی اورسیز پاکستانی پاکستان آئے اور تحریک انصاف کو اپنے ووٹ کے علاوہ ، اپنے عزیزو اقارب کاووٹ بھی تحریک انصاف کو کاسٹ کرا کر تحریک انصاف کو حکومتی ایوانوں میں پہنچا دیا –
ندیم یوسف صاحب تحریک انصاف کے ساتھ1997 میں پاکستان سے پارٹی کے متحرک رکن ہیں ، ندیم یوسف صاحب ہی تھے جنہوں نے یورپ میں سب سے پہلے تحریک انصاف کو مختلف ممالک میں تعارف کرایا اور پارٹی کی بنیاد رکھی ، ندیم یوسف صاحب کی کوشش سے سوئیزلینڈ، بلجیئم، سپین،اٹلی ، ہالینڈ ،جرمنی میں اورسیز پاکستانیوں کو تحریک انصاف کی طرف راغب کیا ، جس سے ان ممالک میں تحریک انصاف کی تنظیمی سازی کا باقاعدہ آغاز ہوا –
آجکل ندیم یوسف ایڈووکیٹ صاحب امریکہ میں مقیم ہیں ، امریکہ میں اپنی ذاتی مصروفیات کے باوجود تحریک انصاف امریکہ کی تنظیمی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ، ساتھ ہی سوشل میڈیا میں تحریک انصاف کے ہر اچھے کام کی کھل کر تعریف کرتے ہیں ، اگر تحریک انصاف کسی جگہ پر بلنڈر کریں تو اس وقت ندیم یوسف صاحب پارٹی کے غلط اقدامات کی دھڑلے سے مذمت کریں گے ، جس پر بعض دفعہ ان کے قریبی پارٹی ساتھی ان سے نالاں ہو جاتے ہیں ، لیکن ندیم یوسف صاحب ان کو یہ کہتے ہیں کہ سیاسی ورکر کا یہ قطعی کام نہیں کہ وہ پارٹی پالیسی سازوں کے ہر غلط ، صحیح فیصلے کے یرغمال بنے بلکہ ورکر آگے آکر، سرگرم ہوکر پارٹی پالیسی سازوں کو حقائق پر مبنی صورتحال سے آگاہ کریں تاکہ پارٹی سچائی پر مبنی معلومات پر ٹھیک عوامی فیصلے کرے ، جس سے پارٹی عام عوام میں مقبول ہوگی –
ندیم یوسف صاحب کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ پارٹی میں ہر نئے آنے والے ممبر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، بلکہ پارٹی تنظیمی ڈھانچے میں اس کو آگے بڑھنے میں مکمل سپورٹ کرتے ہیں ، ندیم یوسف صاحب کا یہ نقطہ کہ پارٹی میں نئے ممبران کا آنا اتنی بڑی بات نہیں ، اصل بات ہے کہ پارٹی کے اندر پارٹی عہدوں داروں ،اور پارٹی ممبران کے درمیان ایسا ماحول پیدا کرنا چاہیے ،تاکہ کوئی ممبر کسی بھی مشکل وقت میں تحریک انصاف سے تعلق نہ ختم کرے –
پارٹی ممبران کے درمیان مثبت ماحول رکھنے کے لیے ندیم یوسف ایڈووکیٹ پارٹی کے اندر انصاف، حقیقی جمہوری روایات ، اقدار پر مبنی تنظیمی ڈھانچہ تشکیل دینے کے سب سے بڑے سپورٹر ہیں ، انہی کی ان کوشش کی وجہ سے آج تحریک انصاف یورپین ممبران پہلے مرحلے میں یورپین ممبران کونسل تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئے، ویلڈن ندیم یوسف ایڈووکیٹ صاحب ، بہت بہت مبارک-