( تحریر ،محمد طارق)
پچلھے آٹھ ماہ سے تحریک انصاف پاکستان میں حکومت کر رہی ہے ، ان آٹھ ماہ میں یہ حکومت پچھلی حکومتوں کے پیدا کردہ انتظامی ، معاشی مسائل کو سمجھنے ، ان مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے اپنی تہی کوششوں میں مصروف –
پاکستان میں نئی حکومت آنے کے 8 ماہ بعد چند ہفتوں کے لیے پاکستان کے لیے سفر کیا -اپریل کے پہلے ہفتے میں سفر کرنے کی وجہ سے پاکستان میں موسم ٹھنڈا اور خوشگوار ملا، صوبہ پنجاب کے بالائی علاقوں میں درجہ حرارت 18 – 20 سنٹی گریڈ رہا، دن کو موسم خوشگوار رہتا ،رات کو ٹٹھنڈ ہوجاتی ، اس موسمی تبدیلی کی بڑی وجہ بظاہر تحریک انصاف حکومت کی پچھلے 2 سال سے خبیئر پخنتون خواہ میں درخت لگاو مہم ہے ، جہاں پر خبیئر پخنتون خواہ حکومت نے 1 ارب کے قریب درخت لگائے ، پاکستان میں وزرات ماحولیات کی جانب سے پاکستان میں موسمی تبدیلیوں اور ماحولیات کو مثبت رکھنے کے لیے شروع کی گئی آگاہی مہم صاف سرسبز پاکستان پروگرام عوام کو درخت لگانے کی ترغیب دے رہا ہے ، جس سے مقامی سطح پر عام عوام نے درخت کاٹنا کم کر دیا ہے ، جو کہ ایک اچھی روش کا آغاز ہے –
دوسری بات جو سفر پاکستان کے دوران میں نے نوٹ کی کہ وزیراعظم عمران خان کی مقامی معشیت ، چھوٹے روزگار کو فروغ دینے کے لیے گائے ، بکریاں پالنے کے کا بیانیہ مقامی ، دور دراز دیہاتوں میں مقبول ہورہا ہے ، جس سے
گاوں، دیہاتوں میں گھریلوں جانور رکھنے، پالنے کا رحجان بڑھنا شروع ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے اب دوبارہ چھوٹے گاوں ، دیہاتوں میں دودھ، انڈے ، گوشت با آسانی دستیاب ہیں، جو کہ 90 کی دھائی سے صنعتی ، ماڈرن طرز زندگی گذار نے کی وجہ سے ناپید شروع ہونا ہو گئے تھے –
ویسے تو یہ سفر نجی نوعیت کا تھا ، لیکن دوران سفر پا کستان کے چند سرکاری دفاتر میں جانے کا اتفاق ہوا-
تحریک انصاف کی حکومت انتظامی امور پر قدرے بہتر پرفارم کر رہی ہے ، لوکل سطح پر پولیس ، محکمہ مال میں سفارش ، رشوت کی شرح میں کمی نظر آئی ، حکومتی اداروں میں مقامی سیاست دانوں کے ٹاوٹس اور ان سیاست دانوں کا اثر رسوخ کافی حد تک کم ہوچکا ہے ، مقامی سطح پر عام لوگوں کے مسائل حکومتی اداروں میں بتدریج میرٹ کے تحت ہورہے ہیں ، سب سے اہم بات لوگوں میں خوف کم ہوا ہے ، جو پہلے حکومتی سیاست دان اپنے ٹاوٹس اور پولیس کے ذریعے مقامی آبادی کو یرغمال رکھتے تھے تاکہ علاقے کا ہر انفرادی ، اجتماعی کام ان کی منشا کے مطابق ہو ، اب ایسا نہیں ہورہا ، بلکہ مقامی پولیس ، تھانوں میں عام شہری بے دھڑک خود اکیلا ہی تھانے میں جاکر اپنی رپورٹ یا اپنی شکایات پیش کررہا ہے ، ان شکایات کو حل کرنے کے لیے کتنا عمل درآمد ہورہا ہے اس پر کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے –
موجودہ حکومت کی سب سے بری کارکردگی معاشی محاذ پر ہے ، بے روزگاری بڑھ رہی ہے ، حکومت نے فی الحال کوئی ایسی پالیسی ترتیب نہیں دی جس سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں ، دوسری طرف مہنگائی میں اضافے نے عام عوام کو کافی پریشان کیا ہوا ہے ، مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن مزدور کی آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا ہے –
ممبران اسمبلی ، وزراء کا اورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کا کام سست روی ، غیر ذمہ داری کا شکار – حالانکہ بین الاقوامی اور مقامی میڈیا پر وفاقی حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری پر بڑے زوروشور سے پروجیکشن کر رہی ہے ، لیکن عملی طور پر کام ابھی شروع ہی نہیں ہوا- سرمایہ کاری پر کام کرنے والے مقامی اداروں اور حکومتی وزرا میں آپس میں تعاون کافقدان جس کی وجہ سے ایک عام اورسیز پاکستانی کو کسی بھی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے صرف معلومات حاصل کرنا انتہائی مشکل ،جبکہ سرمایہ کاری کرنا ابھی دور کی بات ہے – جس کی وجہ سے اکثر اورسیز پاکستانی 1، 2 ماہ میں مختلف اداروں کے چکر لگانے کے باوجود صحیح معلومات نہ حاصل کرنے کی وجہ سے مایوس ہو کر واپس بیرون ملک آرہے ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں –
مقامی ، نچلی سطح پر حکومتی سرمایہ کاری نہ ہونے کے باوجود، ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں – ملک میں مقامی سطح پر ہر جگہ پر تعمیراتی شعبے کا گراف اوپر کی طرف جارہا ہے ، جس سے مقامی سطح پر تعمیراتی شعبے کے میٹیریل اور مزدور کی مانگ ہے- اکثر بزنس مین جو چھوٹے شہروں میں مختلف کاروبار کرتے ہیں ،اس کے ساتھ تعمیراتی شعبے کے بزنس مین یہ گلہ کرتے ہوئے نظر آئے کہ مقامی سطح پر ذمہ دار ، ہنر مند مزدور ملنا مشکل ہورہا ہے -اگر مزدور مل بھی جائے تو مزدور میں ورکنگ ڈسپلن نہیں ، نہ ہی ورکنگ مورال ہے ، مزدور میں ورکنگ اخلاق نہ ہونے کی وجہ سے مزدور پابندی وقت کا خیال نہیں رکھتا ، بغیر بتائے کام سے غیر حاضر ہوجاتا ہے ، مزدور کا کام میں بنیادی تربیت کی کمی اور غیر تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے مزدور اکثر آجر کی کام کے لیے خریدے گئے مختلف اوزار اور مشینری کو دوران کام غلط استعمال کی وجہ سے مشینری کو توڑ دیتا ہے یا نقصان پہنچا دیتا ہے – جس کی وجہ سے آجر ایک ساتھ نئے پروجیکٹس پر کام کرنے سے ہچکچاتا ہے، ان رکاوٹوں اور مشکلات سے مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں کی ترقی میں دقت آرہی ہے –
جبکہ دوسری طرف عام مزدور، ہنر مند مزدور یہ گلہ کرتے ہوئے نظر آئے کہ ان کی تنخواہیں تھوڑی ہیں ، نہ ہی ان کے پاس کسی بھی آجر کی طرف سالانہ ، 6 ماہ یا سال کا روزگار کانٹریکٹ ہی نہیں ، نہ ہی بیماری یا کام پر زخمی ہونے کی صورت میں ان کو کسی بھی قسم کی کوئی معاشی، یا علاج معالجے کی کوئی سہولت حاصل ہے،نہ آجر کی طرف سے اور نہ حکومت کی طرف سے میسر ہے ، یہ مزدور تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے کام کو قانونی طریقے سے ریگولائیز کیا جائے تاکہ ان کی بھی زندگی سہل ہوسکے ، اور وہ بھی فوکس ہو کر اپنی صلاحیتوں کے مطابق ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کر سکے –