برسلز (پ۔ر)
کشمیرکونسل یورپ (ای یو) نے جنوبی ایشیاء میں جنگ کے بڑھتے ہوئے رحجان کو روکوانے کے لیے یورپی اداروں اور اراکین یورپی پارلیمنٹ سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کے مرکزی سیکرٹریٹ میں اجلاس کے دوران کیا گیا جس کی صدارت کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بھارت کی طرف سے کشمیرکے دونوں حصوں کو تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن اور پاکستان کی سرزمین پر جارحیت کے بعد خطے کی فضاء مزید کشیدہ ہے جس سے دونوں ممالک کے مابین ایک ایٹمی جنگ چھڑنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
اجلاس کے دوران بھارتی جارحیت کی مذمت کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ بھارت نے ایک طویل عرصے سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کیا ہےاور اب وہ آزاد کشمیر اور پاکستان پر چڑھائی کرکے خطے کو ایٹمی جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتاہے۔
اجلاس کے بعد اپنے بیان چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہاکہ کشمیرکونسل ای یو یورپی اداروں کے اہم عہدیداروں اور اراکین یورپی پارلیمنٹ اور دیگر اہم یورپی شخصیات سے رابطے کرکے ان سے استدعا کررہی ہے کہ وہ بھارت کو ایک خطرناک جنگی جنون سے روکیں اور خطے میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
انھوں نے کہاکہ بھارت کافی عرصے سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کررہاہے اور اسی وجہ سے یہ سنگین حالات پیدا ہوئے ہیں۔ جنگ کسی مسئلہ حل نہیں۔ جنگ سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ ہم یورپی یونین سے اپیل کررہے ہیں کہ وہ جنگ کو روکوانے اور امن کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کروائے جائیں جن میں کشمیری بھی شامل ہوں۔
اگر جنگ کو نہ روکا گیا تو اس سے نہ صرف جنوبی ایشیاء کا امن تباہ ہوگا بلکہ اس کے پوری دنیا کے امن و خوشحالی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خطے میں کشمیر سب سے کلیدی اور دیرینہ تنازعہ ہے اور پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ کشمیری امن چاہتے ہیں اور صرف اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور بھارت ان کی پر امن تحریک کچلنے کے لیے بھیانک اور ظالمانہ طریقے استعمال کررہاہے۔
انھوں نے بتایاکہ اہم یورپی شخصیات اور اداروں کے عہدیداروں سے ملاقاتوں کے علاوہ، کشمیرکونسل ای یو یورپی یونین کے اعلیٰ حکام کو خطوط بھی لکھ رہی ہے تاکہ انسانی جانوں کے مزید ضیاع اور خطے کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔
بھارتی حکومت اپنے انتخابی مقاصد کے لیے خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہی ہے۔ اس صورتحال میں عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت کو جنگی ہتھکنڈوں سے روکے۔ پاکستان کی طرف دوبھارتی جہازوں کو مار گرانا اور دوپائلٹوں کی گرفتاری اس بات کا ثبوب ہے کہ بھارت ایک بار پھر آزاد کشمیر اور پاکستان پر جارحیت کرنے والا تھا جسے پاکستانی فوج نے اپنی حدود کے اندر یہ ٹھوس کاروائی کرکے ناکام بنادیا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے مزید کہاکہ بھارت میں مودی حکومت کے انتخابات میں اپنی مصنوعی برتری کے لیے مزید مہم جوئی کرسکتی ہے۔اور اس کا جواب پاکستان کی طرف سے بھی ہوگا۔ اس کے منفی اثرات پورے خطے پر ہوں گے۔ خطے کے لوگ امن چاہتے ہیں، جنگ نہیں چاہتے۔ خاص طور پر کشمیری امن چاہتے اور اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں۔
کشمیرکونسل ای یو کے اجلاس میں پیر چار مارچ کو برسلز میں کونسل کے زیراہتمام یورپی ہیڈ کوارٹر کے سامنے بھارتی جنگی جنون کے خلاف اور امن کی حمایت میں مظاہرے کو حتمی شکل دی گئی۔ جنگ سے نفرت کرنے والے اور امن سے محبت کرنے والے تمام لوگوں سے اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔