اوسلو (خصوصی رپورٹ)
ناروے کے اوسلو گارڈرمون ائرپورٹ سے براستہ کوپن ہیگن لاہور جانے والی پرواز رات گئے بتیس گھنٹوں کی تاخیر کے بعد اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئی۔
پی کے۔۷۵۲ پاکستان سے بدھ کے روز اوسلو پہنچی تھی اور اسی روزشام چار بجے اس نے لاہور روانہ ہونا تھا۔ جہاز وہ مسافر بھی سوار تھے جو پاکستان سے ڈنمارک جانے کے لیے اس پرواز میں موجود تھے۔
مسافر اپنے بھاری بھرکم سامان کے ساتھ کئی گھنٹے اوسلو ائرپورٹ پر پریشانی میں مبتلا رہے۔ اوسلو سے لاہور جانے والے مسافروں کے علاوہ ڈنمارک میں اس پرواز کے منتظر مسافر بھی اسی کرب میں مبتلا رہے۔ تاخیر کی وجہ جہاز کے انجن میں خرابی بتائی گئی۔
بدھ سے جمعرات رات گئے تک کئی بار پرواز کا وقت تبدیل کیا گیا اور بلاخر اس پرواز کے ایک مسافر شیخ فواد انور جو ایک پاکستانی نژاد سیاسی و سماجی شخصیت ہیں، نے بتایاکہ اب وہ جہاز میں سوار ہوگئے ہیں اور چند ہی لمحوں میں پرواز روانہ ہونے والی ہے۔ ان کے ہمراہ اس جہاز میں دیگر نامور شخصیات میں سید ذکی الحسن شاہ کلیوال سیداں اور چوہدری شبیرحسین مہمند چک بھی انکے ہمسفر تھے۔
ناروے میں پاکستانیوں کے امور پر گہری نظر رکھنے والے پاکستانی صحافی اور ریسرچر سید سبطین شاہ نے بتایاکہ اگرچہ پی آئی اے کی نئی مرکزی انتظامیہ قومی سطح پر اس ائرلائنز سے جڑے مسائل کو ظاہراً حل کرنے کی کوشش میں ہے لیکن بیرون ممالک پروازوں کے حوالے سے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ خاص طورپر ناروے میں مقیم پاکستانیوں کو اپنی اس قومی فضائی کمپنی سے بہت سے گلے شکوے ہیں جن کا ازالہ بھی بہت ضروری ہے۔
ناروے میں چالیس ہزار پاکستانی آباد ہیں اور یہ لوگ پی آئی اے کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ناروے۔پاکستان روٹ پر پی آئی اے کی خدمات میں بہتری لاکر اس روٹ کو مزید منافع بخش بنایا جاسکتاہے۔