(تحریر ، محمد طارق )
عالمی جمہوریت رینکنگ ناروے پہلے نمبر پر –
پاکستان 167 ممالک میں سے 112 نمبر پر –
اسلامی ممالک جمہوری انڈکس میں 100 نمبر سے نیچے نیچے –
مشہور عالمی اقتصادی جریدہ اکانومسٹ ہر سال دنیا کے 167 ممالک میں جمہوریت ، جمہوری نظام حکومت ، جمہوری روایات پر مبنی ایک تحقیقی رپورٹ عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع کرتا ہے ، اکانومسٹ جریدے کے محققین 167 ممالک میں 60 نقاط پر تحقیق کرنے کے بعد ان کا ایک تقابلی جائزہ پیش کرتے ہیں ، اس تحقیق کے دوران محققین ان ممالک کی سماجی، سیاسی ، انتظامی ، انصاف ، برابری ، نچلی سطح پر عوام کے اختیارات نقاط کو زیر بحث لاکر حتمی نتیجے تک پہنچتے ہیں –
سن 2000 سے شروع ہونے والی یہ تحقیق ہر سال دنیا کے ممالک کو اپنے ہاں جمہوری آڈیٹ کا موقع فراہم کرتی ہے ، کہ کونسے نقاط میں کمی یا بہتری ہوئی ، تاکہ آنے والے سال میں ان نقاط کو بہتر کرکے اپنے عوام کی زندگیوں کو مزید بہتر کیا جا سکے –
اس اکانومسٹ تحقیق میں یہ شواہد سامنے آرہے ہیں ،کہ جمہوری فلاحی ریاستیں ہر سال
جمہوری انڈکس ، جمہوری پیمانے پر پہلے نمبروں میں ہوتی ہیں ، خاص طور پر سیکنڈی نیون ممالک ناروے، ڈنمارک ، سویڈن –
مگر بدقسمتی سے کوئی بھی اسلامی ملک ابھی تک 18 سال میں 70 نمبر سے اوپر نہ آسکا ، پاکستان اس انڈکس میں 110 نمبر سے نیچے ہی رہتا ہے –
جریدے اکانومسٹ نے جمہوری پیمانے کو ناپنے کے لیے 4 درجے وضع کیے ہیں ، ان 4 درجوں کو پڑھنے سے ہمیں معلوم ہوگا کہ جن ممالک اور معاشروں میں جمہوری اقدار مضبوط ہیں ، وہاں پر انسان باوقار اور اچھی زندگی گذار رہا ہے ، جن ممالک اور معاشروں میں جمہوری اقدار مضبوط نہیں وہاں پر انسان کی ذاتی و اجتماعی زندگی مشکلات کا شکار ہے –
(نمبر 1)
مکمل جمہوری اقدار ، روایات کے
امین ممالک –
دنیا کے 167 ممالک میں سے صرف 20 ممالک کے ہاں مکمل جمہوری اقدار، روایات کے مطابق معاشرتی زندگی بسر کی جا رہے ہیں –
جہاں نظام حکومت جمہوری اقدار کا حقیقی آئینہ دار ہے –
جہاں انسانی بنیادی حقوق کو مکمل تحفظ حاصل ہے ، جہاں اجتماعی نظام ، اجتماعی مفادعامہ کے ایشوز جمہوری اصولوں کے مطابق حل کیے جاتے ہیں –
جہاں احتساب کا نظام حکومت اور حکومتی اداروں پر ہر وقت چیک اینڈ بیلنس رکھتا ہے، جہاں عدالتی نظام آزاد ہے ،جہاں آزاد ذرائع ابلاغ حکومتی کارکردگی پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہیں ، جہاں منتخب سیاسی حکومتیں اپنے دور اقتدار میں اپنا سیاسی ایجنڈا مکمل کر لیتی ہیں-
ان ممالک میں اسی لیے نہ ل معاشی ، نہ سیاسی ، نہ انتظامی طور پر بڑے مسائل ہیں –
نمبرا پیمانے پر آنے والے ممالک یعنی مکمل جمہوری روایات ، اقدار پر چلنے والے ممالک کو جمہوری انڈکس میں 1 نمبر سے لیکر 20 نمبر تک رکھا گیا –
اس جمہوری انڈکس پر آنے والے چند ممالک ،
ناروے ، سویڈن، ڈنمارک، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، سوئٹزلینڈ، برطانیہ، جرمنی ، کنیڈا ،امریکہ ، ہالینڈ، آسٹریا ہیں –
( نمبر 2 )
کئی ممالک میں کمزور جمہوری روایات ، مگر نظام حکومت جمہوری –
جمہوری پیمانے کے مطابق دنیا کے کافی ممالک میں نظام حکومت تو جمہوری اصولوں کےمطابق تہ پاتا ہے ، مگر ان ممالک میں ابھی مکمل جمہوری اقدار پروان چڑھ نہ سکی ، ان ممالک میں اب بھی آزادی رائے پر مختلف طریقے سے پابندی عائد کی جاتی ہے ، نظام حکومت خاص طور پر بیوروکریسی میں اقرباءپروری ہے ، عام عوام میں سیاسی شعور کی کمی اور عام لوگوں کا سیاسی عمل میں سرگرم نہ ہونا شامل ہے –
نمبر 2 پیمانے پر اترنے والے ممالک کو جمہوری انڈکس میں 21 سے لیکر 75 نمبر تک رکھا گیا-
اس جمہوری انڈکس پر آنے والے چند ممالک ،
فرانس ، جنوبی افریقہ ، جنوبی کوریا ، جاپان ، اٹلی ، انڈیا، اسرائیل، ارجنٹائن، پرتگال، نمبیا، پولینڈ، سلواکیہ شامل ہیں –
(نمبر 3)
نیم جمہوری ممالک ،عوام اور فیصلہ کن حلقوں میں جمہوری اقدار کا فقدان –
جمہوری پیمانے کے تیسرے درجے میں ان ممالک کو شامل کیا گیا ہے ، جہاں حکومتی اقتدار چلانے کے لیے انتخابات تو کرائے جاتے ہیں ، لیکن کمزور اجتماعی انتظامی ادارے ، کمزور عدالتی نظام ، کمزور جمہوری روایات کی وجہ سے ان ممالک میں جمہوریت لڑکھڑاتی ہوئی آگے بڑھ رہی ہوتی ہے ، ان ممالک میں یہ بھی ہوتا ہے کہ ڈنڈے کے زور پر انتخابات کے نتائج تبدیل کر دئیے جاتے ہیں ، حزب مخالف کو فئیر انتخابی میدان ہی مہیا نہیں کیا جاتا ، ذرائع ابلاغ کو طاقت ور طبقات خرید لیتے ہیں ، جو انتخابات کے وقت ان کی بھرپور مہم چلاتے ہیں ، حکمران طبقہ بیوروکریسی کے ساتھ مل کر کرپشن کرتا ہے ، عام عوام کا ملکی قوانین پر کوئی اعتماد نہیں ہوتا ، سیاسی جماعتیں چند شخصیات ، چند خاندانوں کے اردگرد گھوم رہی ہوتی ہیں ، عام عوام انتخابات اور اجتماعی معاملات میں بالکل دلچسپی نہیں لیتی اور نہ ہی متحرک نظر آتی ہے –
نمبر 3 پیمانے پر اترنے والے ممالک کو جمہوری انڈکس میں 76 سے لیکر 114 نمبر تک رکھا گیا ہے –
اس جمہوری انڈکس پر آنے والے چند ممالک ،
ترکی ، یوکرائن ، نائجیریا ، گمبیا، مالی ، جارجییا، ضمبیا ,بوٹان، نیپال ، کنیا، تنزانیہ، یوگنڈا اور پاکستان شامل ہیں –
( نمبر 4 )
آمریت ، بادشاہت کا نظام –
اس نظام کے تحت والے ممالک میں انسانی بنیادی حقوق معطل ہوتے ہیں ، ذرائع ابلاغ پر سنسر شپ ہوتی ہے ، بادشاہت یا ملکی حکمران اکثر ملکی آرمی کے ساتھ مل کر امن عامہ کو یقینی بنانے کی خاطر شہریوں پر جلسے ، جلوس ، مظاہروں پر پابندی عائد کر دیتے ہیں ، ملکی حکمران طبقے ، حکومتی اقدامات پر کسی بھی قسم کی تنقید جرم قرار دی جاتی ہے ، نظام انصاف حکمران طبقے کی منشا کے مطابق فنکشن کررہا ہوتا ہے –
نمبر 4 پیمانے پر اترنے والے ممالک کو جمہوری انڈکس میں میں 115 سے لیکر 167 نمبر تک رکھا گیا ہے –
اس جمہوری انڈکس پر آنے والے چند ممالک ،
روس، چین ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران ، کانگو، زمبابوے ، قطر، وینزویلا، آرمنیا شامل ہیں –