( تحریر ،محمد طارق )
دنیا کے ہر ملک ، معاشرے میں انسان ، رنگ و نسل ، زبان و بیان ، نظریات و روایات میں ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ، بنی نوع انسان کا کسی ایشو پر ایک دوسرے سے مختلف رائے رکھنا ایک فطری عمل ہے ، مختلف طریقے سے سوچنا ، مختلف طریقے سے کسی مسلئے کا حل ڈھونڈنا انسانی سماج کا اہم پہلو ہے ، انسانی معاشرے کے کسی بھی اجتماعی اختلافی ایشو کو سلجھانا اور آپس کے اختلافات کو ختم کروا کر ، ان میں ایک متفقہ رائے اور اتحاد پیدا کرنا جمہوری روایات پر عمل ، جمہوری طرز عمل سے ہی ممکن ہے –
جمہوری نظام حکومت کی بنیاد ہی ہر سطح پر مشاورت کرنا ، مخالف رائے کا احترام کرتے ہوئے مفادعامہ کے لیے تعاون جاری رکھنا ہے، جمہوریت میں ملک کے ہر شہری کو اپنے خیالات ، رائے کے اظہار کی مکمل آزادی ہوتی ہے ، شہری کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے عملی کام کرنے کی بھی کھلی اجازت ہوتی ہے –
کسی بھی معاشرے کو خوشحالی کی طرف لے جانے کے لیے شہریوں کو بڑے مقاصد کے لیے یکجا ہونا پڑتا ہے ، بعض دفعہ ایک ہی ملک میں کسی ایک اجتماعی ایشو کو پایہ تکمیل پہنچانے کے لیے شہریوں کو اپنے مفادات،اپنے ذاتی مقاصد کی قربانی دینا پڑتی ہے-
کسی بھی جمہوری ملک میں کسی بھی اجتماعی ایشو کو حل کرنے کے لیے ایک سے زائد حل شہریوں کی طرف سے پیش کئے جاتے ہیں ، اس لیے کوئی ایک حل حاصل کرنے کے لیے شہریوں کی رائے مختلف طریقے سے لی جاتی ہے ، جیسے کسی ملک میں ریفرنڈم کراکے ، کسی ملک میں انتخابات کے ذریعے ایک متفقہ اکثریتی حل نکالا جاتا ہے ، جب ریفرنڈم یا انتخابات کے بعد حل نکل آتاہے ، تو پھر ہر شہری کا اس حل کو قبول کرنا قومی ذمہ داری بن جاتاہے –
کسی معاشرے میں اختلاف رائے ہونے کے باوجود اس میں بحث و مباحثہ ہونا، مشاورتی عمل کا جاری رہنا اور ہر حال میں شہریوں کا ایک دوسرے سے مکمل تعاون کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ جمہوری اقدار ، روایات کی بنیادیں اس معاشرے میں مضبوط ہیں –
جب کسی معاشرے میں جمہوری اقدار مضبوط ہوتی ہیں تو معاشرہ کسی فرد یا کسی بھی طبقے سے تعصب برتے بغیر ترقی کرتے آگے بڑھ رہا ہوتا ہے ، جمہوری نظام حکومت ، جمہوری اقدار ایک ایسا ہتھیار ہے ، جس میں شہری مختلف سیاسی نظریات رکھنے ، آپس میں انتہائی اختلاف رائے رکھنے کے باوجود ہمشیہ آپس میں تعاون کرنے پر مجبور ہوتے ہیں –