( رپورٹ، محمد طارق )
یکم جنوری 2019 کو نارویجین ادبی تنظیم ادبی سنگت کے تحت جرمن پاکستانی افسانہ نگار سرور غزالی کی کتاب میرے مضامین کی تقریب رونمائی اوسلو ، ناروے میں منعقد کی گئی –
سرور غزالی ادبی سنگت کے روح رواں نارویجین پاکستانی افسانہ نگار فیصل نواز چوہدری کی دعوت پر ناروے تشریف لائے –
تقریب کا باقاعدہ آغاز فیصل نواز چوہدری نے تقریب میں مدعو شرکاء کا سرور غزالی کے ساتھ تعارف سے کیا ، اس کے ساتھ فیصل نواز چوہدری نے پاکستان میں 2018 میں منتخب ہونے والی حکومت کے بارے میں، اپنا نیا افسانہ تبدیلی، شرکاء کو سنایا –
ممتاز سیاسی ، سماجی شخصیت علی اصغر شاہد نے 80 کی دھائی میں اپنا لکھا ہوا افسانہ احساس کا سفر پڑھا ، اس افسانے میں تارکین وطن کو ناروے میں درپیش سماجی مسائل کو موضوع بنایا گیا ہے –
صوفی محمد انور صاحب نے سرور غزالی کی کتاب میرے مضامین کی تقریب رونمائی میں، کتاب پر استقابلیہ جائزہ پیش کیا-
انڈین شاعر رائے بھٹی نے اپنی شاعری پیش کرنے کے ساتھ ، یہ بھی بتایا ، کہ اردو زبان پاکستان کی بنسبت ہندوستان میں زیادہ بولی جاتی ہے ، ہندوستان میں 5 کروڑ لوگوں کی مادری زبان اردو ہے ، جبکہ پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں کی مادری زبان اردو ہے ، ہندوستان کے 5 صوبوں میں اردو زبان سرکاری زبان ہے-
اسلم احسن نے اپنی کتاب بارش کی دعا کے بارے میں بتایا ،کہ یہ کتاب ان کے بچپن ، ان کے حالات زندگی ، ان کی ناروے کے لیے ہجرت ، اور ناروے میں قیام کے تجربات پر لکھی گئی ہے ، جس کو نارویجین میڈیا ، ادبی حلقوں میں کافی پذیرائی ملی –
سید حیدر حسین نے اپنا افسانہ ، مختلف سنایا، جس میں یورپ میں مسلمان نوجوان نسل کے سماجی، ازدواجی مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے، کہ کس طرح مذہبی مسلمان گھرانے سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان ہم جنس پرست بن جاتا ہے –
کالم نگار محمد طارق نے اپنا کالم پرامید پاکستان پڑھا، اس کالم میں بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے محرکات ، پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کو موضوع بنایا گیا ہے –
ادریس لاہوری، ضمیر طالب ، چوہدری فیض احمد ، چندر پال، سید فواد حسین شاہ، جان دتہ نے اپنا اپنا کلام غزل ، نظم، شاعری کے انداز میں پیش کیا –
تقریب کے محمان خصوصی سرور غزالی نے ایک کالم بوریا بستر ، اور افسانہ طوفان بلا سنایا ، جو کہ مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بننے کے تناظر میں لکھا گیا –
اس تقریب میں جن شرکاء نے شرکت کی ان کے نام ، اسلم احسن، رائے بھٹی، فیض احمد ، اصغر شاہد، سید فواد حسین شاہ، بزرگ سماجی شخصیت محمد انورصوفی ، سماجی و سیاسی شخصیت اطہر علی، صحافی عطا انصاری ، صحافی و مصنف سید حیدر ، شاعر ادریس لاہوری، ضمیر طالب، چندر پال، جان دتہ،
کالم نگار محمد طارق ، اور فیصل نواز چوہدری شامل تھے –
یہ تقریب میزبان فیصل نواز چوہدری کی جانب سے دئے گئے خوبصورت ڈنر کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی –