اوسلو (خصوصی رپورٹ)۔
نارویجن پاکستانیوں نے ناروے میں نہ صرف نیزہ بازی کا کھیل متعارف کروایا ہے بلکہ وہ ناروے کی نیزہ بازی ٹیم کو نیزہ بازی کے عالمی مقابلوں میں لے جانے میں بھی پیش پیش ہیں۔
ناروے میں نیزہ بازی کو متعارف کروانے اور اسے فروغ دینے میں دو نارویجن پاکستانی بھائیوں ڈاکٹر مامون اکرم گوندل اور ڈاکٹر زبیراکرم گوندل جو پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں، کا کردار بہت اہم ہے۔
اکتوبر میں ابوظہبی میں ہونے والے نیزہ بازی کے عالمی مقابلوں میں دنیا کے گیارہ ملکوں سے کل پچپن کھلاڑیوں نے حصہ لیا جن میں نارویجن ٹیم نے آٹھواں نمبر حاصل کیا۔ ناروے کی ٹیم میں ایک خاتون کھلاڑی شیلے بوٹن بھی تھیں۔ مصر کی ٹیم پہلے نمبر پر، جنوبی افریقا دوسرے نمبر پر اور عمان تیسری نمبر رہا۔
یادرہے کہ نارویجن نیزہ بازی ٹیم کو پچھلے سال کے شروع میں سعودی عرب میں ورلڈ کپ کوائی کرنے کے لیے مقابلوں میں ورلڈ کپ کھیلنے کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
ناروے میں نیزہ بازی کا کھیل نارویجن پاکستانیوں نے ہی پانچ سال قبل متعارف کروایا اور اس کھیل کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹرمامون اکرم گوندل جو ناروے میں نیزہ بازی کے حوالے سے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور وہ ناروے کی نیزہ بازی ٹیم کے کپتان اور نارویجن نیزہ بازی فیڈریشن کے سربراہ بھی ہیں، کہتے ہیں کہ ناروے میں نیزہ بازی کو فروغ دینے میں انہیں کافی محنت کرنا پڑی ہے۔ ورلڈ کپ کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ ہمارے کھلاڑی مزید محنت کرکے آئندہ کے بین الاقوامی مقابلوں میں بھی شریک ہوں گے۔
ڈاکٹرمامون کے والدین ستر کی دہائی میں منڈی بہاوالدین کے گاوں بھوت سے ناروے آگئے تھے لیکن اس خاندان نے ناروے میں رہنے کے باوجود پاکستان سے اور پاکستان کی کھیل و ثقافت سے اپنا رشتہ مضبوط رکھا۔ نیزہ بازی کا مشغلہ ان کے خاندان میں ان کے آباواجداد سے چلا آرہاہے۔ انھوں نے بارہ سال کی عمر میں نیزہ بازی شروع کی تھی اور اس خاندان کی وہ چوتھی نسل میں شمار ہوتے ہیں جو نیزہ بازی کررہی ہے۔ ان کے دوسرے بھائی ڈاکٹرزبیراکرم گوندل بھی نہ صرف نیزہ بازی کی ٹیم میں شامل ہیں بلکہ وہ ناروے میں ویٹ لفٹنگ کے چمپین بھی ہیں۔