اسلام آباد(وسیم عباسی)وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی کے کہنے پر آئی جی پولیس اسلام آباد کے تبادلے کا معاملہ دراصل دو قبضہ مافیائوں کے درمیان لڑائی ہے۔ وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کے معاملے پر ایک گائے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ تاہم دی نیوز کی جانب سے کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اعظم سواتی کے فارم ہائوس میں تین روز تک قید رہنے والی گائے تو صرف ایک بہانہ تھی وفاقی دارالخلافہ میں حکومتی زمین پر طاقتور قبضہ مافیا اور کمزور قبضہ مافیا کے درمیان تنازعے کی۔وفاقی وزیر کی جانب سے قبضہ کی گئی زمین کئی کنال پر مشتمل ہے، جب کہ انہوں نےصرف 5سے6کنال پر قبضے کا اقرار کیا ہے۔البتہ وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقو ں سے تعلق رکھنے والے قبضہ مافیا ان کے آس پاس کی قیمتی زمین خالی کردیں ، جو کہ سی ڈی اے کی ہے۔وفاقی وزیر کے بیٹے عثمان سواتی نے کیپٹل پولیس کے پاس ایف آئی آر درج کرائی کہ ان کے پڑوسی نیاز محمد کی گائے ان کے پھلوں کے باغ میں26اکتوبر کو جمعے کے دن گھس گئی اور درختوں کو تباہ کردیا۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ نیاز اور ان کے گھروالے جس میں 12برس کا ان کا بیٹا ضیاالدین شامل ہے ۔انہوں نے ان کے ملازمین پر تشدد کیا ۔کیپٹل پولیس نے ایف آئی آر میں درج
کرائے گئے افراد کو گرفتار کرلیا۔دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے اس بات کا اقرار کیا کہ انہوں نے سی ڈی اے کی 5سے6کنال زمین پر قبضہ کررکھا ہے۔انہوں نے اس بات کا اقرار بھی کیا کہ انہوںنے غیر قانونی طور پر زمین پر باڑ بھی لگائی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اصل میں ، میں پہلے ہی سی ڈی اے سے درخواست کرچکا ہوں کہ میرے فارم ہائوس سے ملحقہ 5سے6کنال زمین مجھے مختص کردی جائے ۔ان کا کہنا تھا کہ زمین پر باڑ فارم ہائوس کی سیکورٹی کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔میں نے اس زمین پر باڑ اس لیے لگائی ہے کیوں کہ میرے فارم ہائوس کا پچھلا دروازہ وہا ں پر کھلتا ہے۔اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ فارم ہائوس کی صورت میں 46کنال کی زمین ان کی ملکیت ہے۔سی ڈی اے ترجمان، صفدر شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کی جانب سے زائد زمین پر باڑ لگانا سی ڈی اے کی زمین پر قبضہ ہے، کیوں کہ سی ڈی اے نے اس کی منظوری نہیں دی ہے۔فارم ہائوس کے لیے زائد زمین کا فیصلہ سی ڈی اے بورڈ نے کرنا ہے۔سی ڈی اے کی منظوری کے بغیر فارم ہائوس کے مالک کی جانب سے باڑ لگانے کی اجازت اور سی ڈی اے زمین پر قبضہ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی ڈی اے سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ دیگر قبضہ مافیا کو یہاں سے بے دخل کریں ، ان میں زیادہ تر وزیرستان سے تعلق رکھنے والے غریب خاندان ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سیکورٹی خدشہ ہے۔میں سی ڈی اے کو یہ زمین خالی کرانے کے لیے لکھ چکا ہوں ، لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے پڑوسی نیاز محمد کی گائے ان کے فارمز میں جمعے سے پہلے بھی کئی مرتبہ داخل ہوئی ۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔جب انہیں بتایا گیا کہ ان کی کھلی زمین پر کوئی پھلوں کا درخت نہیں ہے ، جہاں مبینہ طور پر گائے پائی گئی تھی، تو ان کا کہنا تھا کہ آپ نے میرے فارم ہائوس کا اندرونی حصہ نہیں دیکھا ، گائے پچھلے دروازے سے داخل ہوئی تھی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کا تبادلہ ان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو تحریری درخواست دیئے جانے کے بعد ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے ملازمین پر گائے مالکان کی جانب سے تشدد کیے جانے کے بعد میں نے اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے آئی جی اسلام آباد کو فون کیا تھالیکن انہوں نے 22گھنٹے تک کچھ نہیں کیا۔جس کے بعد میں نے انہیں درجنوں مرتبہ فون کیا ، لیکن انہوں نے میرا فون نہیں اٹھایا۔جس کے بعد میں نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو فون کیا ، جس پر انہوں نے کہا کہ وہ آرہے ہیں۔بعد ازاں انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو فون کیا ، جنہوں نے ان سے معافی مانگی اور انہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ آئی جی پولیس ان کا فون ہی نہیں اٹھارہے۔جس کے بعد میں نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کو تحریری طو ر پر آگاہ کیا ، جس پر آئی جی پولیس کو ہٹادیا گیا۔اعظم سواتی کے 12برس کے پڑوسی ضیاالدین ، جس کا نام ایف آئی آر میں بھی ہےاور جسے اتوار کے روز پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔اس نے بتایا کہ اس کے گھروالوں پر اعظم سواتی کے گارڈز نے گائے کے ان کی زمین پر گھس جانے کے بعد تشدد کیا۔