ناروے کنزرویٹو اتحاد کی مخلوط حکومت نے نارویجین پارلیمان میں 2019 کا بجٹ پیش کردیا – سال 2019 کا ٹوٹل بجٹ 1430 بلین کراون ہے ( یعنی 21450 ارب روپے ہے ) ، اس بجٹ میں 1431 بلین کراون ٹوٹل ملکی آمدن متوقع کے طور پر رکھے گئے ہیں ، جبکہ ٹوٹل ملکی اخراجات کی مد میں 1377 بلین کراون رکھے گئے ہیں ،
وزیر خزانہ سیو ینسنن نے بجٹ 2019 میں سے 58 بلین کراون کی بڑی رقم منافع حاصل کر کے ملکی خزانے کو اقتصادی طور پر مزید طاقتور کر دیا – ناروے بجٹ 2019 میں ملکی خزانے کی آمدن ان ذرائع سے حاصل کی جائے گی ، گاڑیوں پر ٹیکس سے ، 26 بلین کراون، تمباکو ، الکحول پر ٹیکس سے، 21 بلین کراون، سیلز ٹیکس سے ، 300 بلین کراون آجروں سے کام ٹیکس ، پینشن / سوشل سروسز ٹیکس سے ، 293 بلین کراون ملکی آبادی کی آمدن ٹیکس سے، 268 بلین کراون سمندری تیل کی آمدن سے، 313 بلین کراون اور مختلف سیکٹر سے آمدن، 151 بلین کراون جبکہ ملکی اخراجات کا تخمینہ اس طرح ہے سوشل سیکورٹی اور پینشن کے لیے ، 495 بلین کراون بلدیاتی اداروں کے لیے ، 172 بلین کراون صحت کے لیے، 159 بلین کراون ٹرانسپورٹ ، کمونیکیشن کے لیے، 73 بلین کراون ملکی دفاع کے لیے، 59 بلین کراون پولیس اور تعلیم کے لیے، 62 بلین کراون، سمندری تیل میں سرمایہ کاری کے لیے ، 27 بلین کراون اور دوسرے چھوٹے بڑے اخراجات کے لیے ، 331 بلین کراون سب سے اہم بات اس،بجٹ کی کہ موجودہ حکومت نے غریب ممالک کے مختلف سیکٹرز کو ترقی دینے کے لیے قومی آمدن کا 1 % مختص کیا ہے ، یعنی 38 بلین کراون ، ان 38 بلین کراون کو ناروے حکومت کے مقرر کردہ ترجیحات کے مطابق ان سیکٹرز میں امداد دی جائیں گی ،
ماحولیاتی آلودگی سے بچاو، صاف توانائی ذرائع ، سمندروں کو آلودگی اور گندگی سے بچانا، غریب ممالک میں ہنرمند تعلیم پر سرمایہ مہیا کرنا، عالمی مہاجرین کی آبادکاری وغیرہ، اس بجٹ میں پچھلے سال کی طرح براعظم افریقہ کے لیے ایڈ بجٹ کا زیادہ حصہ مختص کیا گیا، جبکہ ترقی پذیر جنوبی ایشیائی ( جیسے پاکستان ) ممالک کو اس سارے بجٹ میں کوئی ترجیحی نہیں دی گئی ، جنوبی ایشیائی ممالک نارویجین بجٹ میں کم توجہ حاصل کرنے کی بنیادی وجہ، خاص طور پر نارویجین پاکستانی نژاد ممبران اسمبلی اور سیاست دانوں کی نالائقی، ناکامی ہے کہ وہ ناروے اسمبلی میں ہونے کے باوجود بجٹ مذکرات میں نہ اپنا موقف صحیح طرح پیش کرسکے اور نہ ہی بجٹ سے پہلے زیرک طریقے سے لابی کر سکے ، حالانکہ نارویجین پاکستانی اور دوسرے جنوبی ایشیائی تارکین وطن افریقی نژاد تارکین وطن سے ناروے حکومت کو زیادہ ٹیکس دیتے ہیں –