کراچی( جنگ رپورٹ:امداد سومرو) بیورو کریسی میں باخبر ذرائع نے بتایا کہ لندن میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے ساتھ گرفتار سابق پاکستانی سرکاری افسر مخدوم امین فہیم مرحوم کا سابق پرائیویٹ سیکریٹری فرحان جونیجو ہے۔ جو ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کے متعدد مقدمات میں مطلوب ہے۔ جس میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان میں کرپشن کا بھی ایک مقدمہ شامل ہے۔ گو کہ کوئی سرکاری اور مصدقہ اطلاع نہیں لیکن کم از کم چار اعلیٰ افسران نے گرفتار شخص کے فرحان جونیجو ہونے کی تصدیق کی ہے۔ فرحان جونیجو کو 1990میں حکومت سندھ میں اسسٹنٹ کمشنر مقرر کیا گیا تھا۔ جب اس کے والد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نبی شیر جونیجو کو کراچی میں دہشت گردوں نے قتل کردیا تھا۔ اس وقت فرحان کی عمر20سال تھی۔ وہ عہدے کے لئے مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔ اس کا نام پہلی بار بے نظیر بھٹو کے دور حکومت (1990-93) میں اراضی کے فراڈ میں سامنے آیا۔ بعد ازاں وہ ملک چھوڑ گیا اور 2008میں وطن واپس آیا۔ جہاں اسے اس وقت کے
وزیر تجارت امین فہیم کا پرائیویٹ سیکریٹری بنادیا گیا۔2013میں ایف آئی اے کو اربوں روپے بیرون ِ ملک منتقلی کا ثبوت ملا۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹی ڈی اے پی کے حکام نے یہ رقم لوٹی۔ فرحان جونیجو نے مبینہ طور پر25کروڑ روپے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعہ بیرون ملک منتقل کئے ۔ اس وقت فرحان جونیجو پر مبنی لانڈرنگ کے دس مقدمات بھی قائم ہوئے۔ تب ایف آئی اے نے اس کی گرفتاری کے لئے انٹر پول سے رابطہ کیا۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے انٹرنیشنل کرپشن یونٹ کے مطابق سرے کائونٹی سے گرفتار فرحان جونیجو اور اس کی بیوی کو کسی قانونی ذرائع اور وسائل کے بغیر برطانیہ میں80لاکھ پائونڈ مالیت کی جائیداد رکھنے پر گرفتار کیا گیا۔ ایجنسی کی پریس ریلیز کے مطابق پوچھ گچھ کے بعد فرحان جونیجو کو رہا کردیا گیا ہے۔ احتساب کے لئے وزیر اعظم کے خصوصی معاون شہزاد اکبر نے بھی خبر کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی حکومت گزشتہ سات دنوں سے این سی اے کی معاونت کررہی ہے۔حکومت مذکورہ شخص کے برطانیہ میں اثاثے منجمد کئے جانے پر اپنا رسمی دعویٰ دائر کرے گی۔