(اوسلو (خصوصی رپورٹ
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں میڈیا کے کردار کے بارے میں سیمینار کے دوران مقررین نے یورپ میں اردو صحافت کی حوصلہ افزائی پر زور دیا۔ سیمینار کا اہتمام پاکستان یونین ناروے نے کیا تھا۔
سیمینار سے برطانیہ سے نامور قانوندان کوئین کونسل برسٹر صبغت اللہ قادری، چیئرمین پاکستان یونین ناروے چوہدری قمراقبال، یونین کے سینئر ایڈوائز ڈاکٹرطلعت جمیل، ریسرچ سکالر اور جنگ گروپ کے سینئرصحافی سید سبطین شاہ، دھنک لندن کی چیف ایڈیٹر سیدہ کوثر شرقپوری، دنیا نیوز کے ناروے میں نمائندے عقیل قادر، اوورسیزکمیونٹی پوسٹ ناروے کی چیف ایڈیٹر رقیہ کوثر نے خطاب کیا۔
سیمینار کے دوران بتایاگیا کہ یورپ میں پاکستانی میڈیا اردو کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہاہے لیکن اردو صحافت کے لیے کام کرنے والے پاکستانی نژاد صحافیوں کو ان کی خدمات کے مقابلے میں پورا صلہ نہیں مل رہا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ یورپ میں اردو میڈیا کو کمیونٹی کی حمایت اور تعاون کی ضرورت ہے۔
ریسرچ سکالر اورسینئرصحافی سید سبطین شاہ نے بتایاکہ پرنٹ اور ایکٹرانیک میڈیا کو بہت سے چینلجز کا سامنا ہے اور سوشل میڈیا بھی باقاعدہ میڈیا اور شعبہ صحافت کے لیے ایک چینلج کی حیثیت رکھتا ہے۔ صحافت میں معیار کو برقرار رکھ کر ان چینلجز سے نمٹا جاسکتاہے۔ صحافت کے پیشے کو بچانے کے لیے صرف زبانی شاباش نہیں بلکہ اخلاقی حمایت کے ساتھ ساتھ مالی تعاون کی بھی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایاکہ سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ابلاغ بن گیا ہے اور پرنٹ اور ایکٹرانیک میڈیا اپنے فروغ کے لیے سوشل میڈیا کا بھی بھرپور استعمال کررہاہے۔ ٹی وی چینلز اپنے ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر چلاتے ہیں اور اخبارات کے تراشے میں سوشل میڈیا پر گردش کررہے ہوتےہیں۔
چیف ایڈیٹر دھنک سیدہ کوثر شرقپوری نے کہاکہ یورپ میں اردو زبان کو اردو میڈیا نے سہارا دیا ہوا ہے۔ پاکستانیوں کی نئی نسل اردو بھول رہی ہے۔ کم از کم نئی نسل کی اردو زبان کو بچانے کے لیے اردو میڈیا کی معاونت کی جائے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو میڈیا کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ اردو سے جان نہیں چھڑائی جاسکتی ہے۔ برطانیہ سمیت یورپی ممالک میں مقیم پاکستانی نژاد لوگوں کو اپنی اقدارنہیں بھولنے چاہیے۔
دنیا نیوز ناروے کے عقیل قادر نے کہاکہ اردو پرنٹ اور ایکٹرانیک میڈیا کے صحافی اپنا وقت نکال کر کمیونٹی کو اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔ صحافت ایک چینلج والا کام ہے۔ صحافیوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میڈیا کے لوگوں کو بھی آپس میں اتفاق و اتحاد کرنا چاہیے۔
چیف ایڈیٹر اوورسیز کمیونٹی پوسٹ ناروے کی چیف ایڈیٹر رقیہ کوثر نے کہاکہ اب سوشل میڈیا کی وجہ سے نئے صحافتی رحجانات پیدا ہوئے۔ اب لوگ اپنی تصویر لگا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیتے ہیں اور اسے ہی صحافت سمجھاجاتاہے۔ یہ بے قاعدہ اور غیرمعیاری صحافت ہے۔ سوشل میڈیا غیرمعیاری اور بے قابو میڈیا ہے۔ جسکے فوائد بھی بہت اور نقصانات بھی بہت ہیں۔ مثبت اثرات اور منفی اثرات ساتھ ہیں۔
برسٹر صبغت اللہ قادری جو ماضی میں بی بی سی اردو میں براڈکاسٹر کی حیثیت سے کام کرچکے ہیں، کے بقول، اگرچہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات بہت ہیں، لیکن فائدے بھی بہت ہیں۔ یہ سوشل میڈیا ہے جس نے اظہار رائے کی آزادی کو فروغ دیا ہے اور اب سوشل میڈیا میں عوامی مہم چلتی ہے۔ سوشل میڈیا آزاد میڈیا ہے اور اس نے ریاستی سنسرشپ کو بے اثر کردیا ہے۔
پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمراقبال نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے یقین دلایا کہ پاکستان یونین ناروے میڈیا کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ اس موقع ہائی شیرف مانچسٹر ڈاکٹر روبینہ شاہ، ان کے رفیق حیات ڈاکٹر طارق شاہ، اوسلو سٹی پارلیمنٹ کے سابق رکن نوید خاور اور معروف پاکستانی گلوکارہ شازیہ منظور بھی موجود تھے۔ دیگر شرکاء میں پاکستان یونین ناروے کے قانونی مشیر عظمت فاروق ایڈوکیٹ، یونین کے سیکرٹری اطلاعات ملک محمد پرویز، چوہدری تنویراحمد، ثقافتی شخصیت شاہ رخ سہیل، سکون کے سربراہ شاہد جمیل، ثقافتی شخصیت شہزاد غفور، کمپیئرماریہ خان، ناز اجمل، ناصر میر، میاں بشیرحسین، میاں سہیل، ندیم رشید، چوہدری اصغردھکڑ، شیخ فواد انور، سید ذکی شاہ، حاجی اکرم، عبدالرحمان سیکریالی، محمد اسلم، وقارانصر، شاہد فاروق، فیصل ملازم حسین، عمران خان بھی موجود تھے۔سیمینار کے اختتام پر پاکستان یونین ناروے کی طرف سے شرکاء کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔
ہماری اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ آزاد اور غیرجانبدار میڈیا کی حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے قبل اوورسیز میڈیا فورم کے زیراہتمام میڈیا کو درپیش مسائل کے حوالے میڈیا پرسنز کے مابین مباحثہ بھی ہوا جس میں ریسرچ سکالر اور صحافی سید سبطین شاہ، چیف ایڈیٹر دھنک لندن سیدہ کوثر شرقپوری، دنیا نیوز کے ناروے میں نمائندے عقیل قادر، چیف ایڈیٹر اوورسیز کمیونٹی پوسٹ رقیہ کوثر نے شرکت کی۔ مباحثے کے دوران اوورسیزپاکستانی کو درپیش مسائل پر غور کیا گیا اور ان مسائل کے حل اور یورپ میں مقیم پاکستانی صحافیوں کے مابین ہم آہنگی و وحدت کے لیے پاکستان اوورسیز میڈیا فورم کو فعال بنانے پر زور دیا گیا۔