اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 2 روز کے لیے ملتوی کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کر رہا ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی درخواست پر پیرا گراف وائز کمنٹس کے لیے وقت مانگا اور استدعا کی کہ جواب داخل کرنے کے لیے 2 دن کا التواء دیا جائے۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹرسردارمظفراورخواجہ حارث کےدرمیان تلخ کلامی ہوئی،پراسیکیوٹرسردارمظفر نے کہا کہ خواجہ حارث نے وقت پر دستاویزات مہیا نہیں کیں جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بہت غلط بات کررہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آج سماعت ملتوی کی جائے،شہر سے باہر تھا، وقت پر وکیل صفائی سے درخواست کی کاپی نہیں ملی،نیب پراسیکیوٹر کیس سےمتعلق جواب داخل کرنےکیلئے2 دن کاالتواء دیاجائے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی 2 دن التواء کی درخواست مسترد کر دی جس کے بعد خواجہ حارث کے دلائل شروع ہوئے۔
عدالت کے خلاف بہت منظم مہم چلائی گئی،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرارآفس سےبتایاگیا13 اگست کوججزسےمنسوب غلط ریمارکس چلائے گئے،ہم نےیہ معاملہ سنجیدگی سےلیاہے،ایف آئی اےکو بھیج رہےہیں،منظم طریقے سے غلط ریمارکس بنچ سےمنسوب کیے گئے، خواہشات پرمقدمات کافیصلہ ہونےلگےتومعاشرےسےانصاف ختم ہوجائے،ہم پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11 سال قید کی سزا کا حکم سنایا تھا اور 13 جولائی کو لندن سے واپسی پر انہیں لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرتے ہوئے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
خبر: جنگ