ناروے کے بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی قذافی زمان سے سبطین شاہ کا اظہار یکجہتی

Kadafi Zaman and Syed Sibtain Shah

اوسلو: پاکستانی ریسرچ سکالر اور پاکستان اوورسیز میڈیا فورم کے کنوینئر سید سبطین شاہ نے گذشتہ روز ناروے کے بین الاقوامی شہرت یافتہ صحافی قذافی زمان سے ملاقات کرکے حالیہ انتخابات کے دوران پاکستان میں ان کے ساتھ ناخوشگوار واقعے پر افسوس ظاہرکیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سینئرنارویجن صحافی اور این آر کو ٹی وی کے عطاء انصاری اور پاکستان یونین ناروے کے سیکرٹری اطلاعات ملک محمد پرویز اور اخبار کمیونٹی پوسٹ کی چیف ایڈیٹر رقیہ کوثر بھی موجود تھیں۔

واضح رہے کہ حالیہ انتخابات کی کوریج کے لیے پاکستان کے دورے پر آئے ناروے کے بڑے نجی ٹی وی چینل’’ ٹی وی ٹو‘‘ سے وابستہ سینئر صحافی قذافی زمان کو پولیس نے نہ صرف کوریج سے روکا بلکہ ان پر جسمانی تشدد کرکے انہیں تین دن تک تھانے میں بند کردیا تھا۔ اس پاکستانی پس منظر رکھنے والے اس نارویجن صحافی کے افسوسناک واقعے کی کوریج پوری دنیا میں ہوئی اور عالمی صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں نے اس کی مذمت  کی۔

Kadafi Zaman, Syed Sibtain Shah

سید سبطین شاہ نے قذافی زمان کو حوصلہ دیتے ہوئے کہاکہ آپ ایک بہادر صحافی ہیں اور پاکستان میں پولیس کے پس ماندہ اور فرسودہ نظام کی وجہ سے آپ کے ساتھ ناگوار واقعہ پیش آیا ہے جو قابل مذمت ہے۔ قذافی زمان نے بتایاکہ یہ واقعہ تیرہ جولائی کو اس وقت پیش آیا جب وہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی پاکستان واپسی پر گجرات میں انکی حمایت میں نکالے جانے والے جلوس کی کوریج کررہے تھے۔ انھوں نے کہاکہ جب تک پاکستان کا نظام بہتر نہیں ہوگا، وہ ملک آگے نہیں جاسکتاہے۔ قذافی زمان نے بتایاکہ وہ اس سے قبل پاکستان میں بھی کوریج کے لیے آتے رہے ہیں اور مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا اور جنوبی مشرقی ایشیا کے کئی ممالک میں مختلف واقعات کی بھی کوریج کرچکے ہیں لیکن اس طرح کا واقعہ اس سے قبل پیش نہیں آیا جو انہیں ہمیشہ یاد رہے گا۔ انہیں تین دن تک پہلے تھانہ صدر گجرات اور پھر تھانہ سول لائنز گجرات میں رکھا گیا۔ انھوں نے بتایاکہ ان دنوں تھانوں کی حالت انتہائی کثیف تھی اور ایک چھوٹے سے کمرے میں چوبیس لوگوں کو رکھا گیا تھا جو نہ سو سکتے ہیں اور صحیح طرح سے بیٹھ سکتے تھے۔ انھوں نے اپنی صحافتی کارڈ بھی دکھائے لیکن کوئی سننے کے لیے تیار نہ تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ اس واقعے نے ان کی روح کو ہلا کر رکھ دیا لیکن پھر پاکستانی قوم کے ساتھ ان کی ہمدردی میں کمی نہیں آئی۔ اس واقعے کے بعد ان کے دل کے اندر ایک آرزو پیدا ہوئی ہے کہ پاکستان کم از کم میں تھانوں کا نظام بہتر ہوجائے، وہاں قیدیوں کے ساتھ اچھا سلوک ہو اور پولیس اپنے رویئے میں بہتری لائے۔ 




Recommended For You

Leave a Comment