سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا جس کے بعد وہ 5سال کے لیے نااہل ہوگئے۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا۔
طلال چوہدری کو عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی دی گئی ہے۔
طلال چوہدری 5سال کے لیے ناصرف الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوئے ہیں بلکہ وہ کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار پائے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے ان کو حکم دیا کہ جب تک عدالت برخاست نہیں ہوجاتی آپ عدالت میں ہی موجود رہیں گے۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت ن لیگی رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
طلال چوہدری نے جڑانوالہ کے جلسے میں مبینہ طور پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ پر بھی تنقید کرچکے ہیں۔
طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے 11 جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو آج سنادیا۔
خبر: جنگ