سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کےسینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نےدوبارہ گنتی پر آیا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ 2013ء میں میری لیڈ 40ہزار تھی ، ابتدائی نتائج میں عمران خان کی جیت کا اعلان صرف چند سو ووٹوں سے سامنے آیا ہے، این اے 131 لاہور کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے صرف کچھ صاف ہوجائےگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران سعد رفیق نے کہا کہ ہم پری پول دھاندلی کا تذکرہ گزشتہ 3 ماہ سے کررہے ہیں، میرے حلقے کو توڑا گیا ، این اے 131لاہورعمران خان کےلئے خصوصی نشست کے طور پر بنائی گئی ،میں نےسیاسی کارکن کی حیثیت سے پی ٹی آئی قائد کا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔
ان کا کہناتھاکہ میرے حلقے سے جیتنے والے ہمارے دونوں ایم پی ایز کی جیت کےخلاف پی ٹی آئی کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر پورے حلقے کی گنتی کرائی جارہی ہےاور جب میں اس معاملے کے درخواست دیتا ہوں تو صرف مسترد شدہ ووٹوں کی گنتی کرائی جاتی ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ حلقہ این اے 131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے دو دھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائےگا، 2013 میں میری لیڈ 40 ہزار ووٹوں کی تھی لیکن پی ٹی آئی نے دھاندلی کا شور مچایا اور اسلام آباد کا گھیراؤ کیا تھا۔
سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ عمران خان صاحب نے اپنے خطاب میں بہت سی باتیں کی تھیں، انہوں نے کہا تھا کہ جسے تحفظات ہوں گے اس کا حلقہ کھول دیا جائے گا، اگر میرے حلقے میں پی ٹی آئی نے دھاندلی نہیں کی تو پھر ڈر کس بات کا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے 2018 ء کے انتخابات میں بنیادی اصولوں کو پامال کیا ،میرے حلقے کو عمران خان کے لئے خصوصی نشست بنانے کے لئے 3 نشستوں میں تقسیم کیا گیا ۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ یا تو الیکشن کمیشن نے قبل از انتخابات دھاندلی کی ہےیا پھر یہ کسی سے ملی ہوئی ہے ،25 جولائی کے دن گو سلو بھی کیا گیا ، ووٹر 6،6 گھنٹے انتظار کرتے رہے،میں نے صورتحال سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا ،میرے حلقے سے دونوں ارکان صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیت گئے اورمیں ہارگیا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ بہانے کیے جاتے رہے کہ صبح نتیجہ دیں گے، کیا الیکشن کمیشن نے اس صورتحال پر کسی سے پوچھ گچھ کی؟ دوبارہ گنتی پر آئے فیصلے کو ہم چیلنج کریں گے، جس نے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اس نے انصاف کا خون کیا۔
انہوں نے کہا کہ این اے 131 سے عمران خان جیتے ہی نہیں ،اب 600 ووٹوں کی لیڈ لی ہے تو دوبارہ گنتی کیوں نہیں کراتے، چیف الیکشن کمشنر انصاف کریں اور میرے حلقے میں دوبارہ گنتی کرائیں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ نگران وزیراعلی پنجاب حسن عسکری بھی ایک پارٹی کی حمایت کرتے تھے، نگراں وزیراعلیٰ اب کہاں بیٹھے ہیں، سب نے چپ سادھی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آر او کو دوبارہ گنتی کے احکامات جاری کرے تاکہ انصاف ہو، کئی ووٹوں پرڈبل نشان لگائے گئے تھے، اس طرح پی ٹی آئی کو 600 ووٹوں کی برتری ملی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی طبیعت بہت خراب ہے، حکومت قوم کو بتائے ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، نگران حکومت نے چپ سادھ رکھی ہے، نوازشریف کے بارے میں قوم کو بتایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں حکومت بنانا ہماری پارٹی کا حق ہے لیکن ہمارا حق مارا جا رہا ہے، ارکان کو کبھی چمک اور کبھی دھمک سے ورغلایا جا رہا ہے۔
خبر: جنگ