چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیرکے دارالحکومت سری نگر میں جمعرات کی شام نامورکشمیری صحافی شجاعت بخاری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
شجاعت بخاری جمعرات کی شام افطار سے کچھ وقت پہلے سری نگر میں پریس ایونیو میں واقع اپنے دفتر کے باہر نامعلوم مسلح افراد نے گولیوں کا نشانہ بنے۔ اس حملے میں ان کے علاوہ، ان کے دو محافظ بھی گولیوں کا نشانہ بنے جن میں سے ایک زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
اپنے ایک تعزیتی بیان میں علی رضا سید نے کہاہے کہ اس بہیمانہ حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس سے پوری کشمیری قوم خصوصاً کشمیری صحافی برادری کو گہرا صدمہ اور دکھ پہنچا ہے۔
علی رضا سید نے بتایاکہ پاکستان اور بھارت اور دنیا کے دیگرخطوں میں کشمیرمیں امن کے بارے میں متعدد کانفرنسوں میں شرکت کرکے شجاعت بخاری نے امن کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالا۔
شجاعت بخاری برسلز میں بھی کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام بعض کانفرنسوں میں شریک ہوئے اور ان کے برسلز میں قیام کے دوران علی رضا سید نے ان کی میزبانی کی۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کا کہنا ہے کہ شجاعت بخاری کی شہادت کا واقعہ ایسے وقت پیش آیاہے جب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے بارے میں ایک اہم رپورٹ جاری کی ہے۔
اس رپورٹ جو جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے جاری کی ہے، میں خصوصی طور پر پچھلے دوسالوں سے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ کشمیر کے لوگ گذشتہ ستر سالوں تنازعہ کشمیر کی بدولت مصائب و مشکلات کا شکار ہیں اور اس دوران بڑی تعداد میں لوگ مارے جاچکے ہیں۔ رپورٹ میں خاص طور پر بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھٹی کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس رپورٹ کو سراہا ہے اور کہاہے کہ اقوام متحدہ بھارت پر دباو ڈالے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔
رپورٹ میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی، مقبوضہ کشمیرمیں جبری گم شدگیوں، بے نام قبروں اور پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال اور کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو ٖظلم و ستم کی کھلی اجازت کا تذکرہ کیا گیاہے۔
علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس رپورٹ کی روشنی میں مقبوضہ کشمیرمیں مداخلت کرے، وہاں مظالم روکوائے اور مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرے۔