چیئرمیں کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیر کے تمام گم شدہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیاہے۔
عالمی ہفتہ برائے گم شدہ افراد کے موقع پر اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہاہے کہ ہم اس اہم موقع پر مقبوضہ کشمیرکے گم شدہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں گم افراد کی تلاش میں کام کرنے والی تنظیموں خصوصا گم شدہ افراد کے والدین کی ایسوی ایشن (اے پی ڈی پی) کے مخلصانہ کوششوں کو سراہا ہے۔
علی رضا سید نے گم شدہ افراد کے بارے میں بین الاقوامی کنونشن سمیت اس بارے میں تمام عالمی قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا اور تمام لوگوں کے بلاتفریق تحفظ اور جبری گم شدیوں میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دلوانے پر زور دیا۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیرکے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے یہ بات تسلیم کی ہے کہ مقبوضہ ریاست میں آٹھ ہزار افراد گم شدہ ہیں اور ان کے علاوہ بے نام قبریں بھی موجود ہیں لیکن حکومت اس بارے میں کوئی موثر انکواری کروانے کے لیے تیار نہیں۔
علی رضا سید نے افسوس ظاہر کیا کہ گم شدہ افراد کے والدین اور رشتہ داروں کی طرف سے جدوجہد کے باوجود بھارتی حکومت نے اس بارے میں کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا۔ حکومت گم شدہ افراد کے بارے میں تحقیقات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسی لیے جبری گم شدگی میں ملوث افراد کو ابھی تک کوئی سزا نہیں ہوسکی۔ اس بارے میں حکومت نے ابھی تک کوئی انکواری کمیشن نہیں بنوایا جو اے پی ڈی پی کا دیرینہ مطالبہ ہے۔ کوئی اقدام نہ ہونے کی وجہ سے گم شدہ افراد کے والدین اور دیگر رشتہ داروں کے دکھ اور مصائب جاری ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ عالمی برادری اور بھارتی کی سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت پر دباو ڈالیں تاکہ گم شدہ افراد کے کیسوں کی غیرجانبدارانہ انکواری ہو اور انہیں جلد از جلد انصاف ملے اور ان واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جاسکے
علی رضا سید ۹ سال قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے شوپیاں میں بھارتی فوج کی وردی میں ملبوس افراد کے ہاتھوں دو نوجوان کشمیری خواتین آسیہ اور نیلوفر کے ساتھ جنسی زیادتی اور انکے وحشیانہ قتل کی بھی مذمت کی۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ اس کیس میں آزادانہ تحقیقات کرکے ملزمان کو کڑی سزا دی جائے اور دونوں مقتولہ خواتین کے خاندانوں کی فوری داد رسی کی جائے۔