پاکستان کے دارالحکومت کو ساٹھ کی دہائی میں جب کراچی سے اسلام آباد منتقل کیا گیا تو اس وقت سے اب تک راولپنڈی کا چکلالہ کا ہوائی اڈہ جسے بعد میں بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام دے دیا گیا نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے پوٹھوہار، آزاد کشمیر، ہزارہ اور گرد و نواح کے علاقوں کو فضائی سفر کی سہولت فراہم کرنے کے لیے واحد ایئرپورٹ تھا۔
بی بی سی اردو کے مطابق، راولپنڈی کی گریسی لین سے ملحقہ چکلالہ ایئر بیس کے ایک حصے کو اسلام آباد کے قیام سے پہلے ہی اس علاقے کے شہریوں کو سفری سہولیات کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
وقت کے ساتھ ساتھ ملکی اور بین الاقوامی مسافروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث اس ہوائی اڈے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ ایک حصہ پاک فضائیہ کے استعمال میں تھا جسے اب نور خان ایئر بیس کہا جاتا ہے۔
شہریوں کی آمد و رفت کے لیے چھوٹی سی ٹرمینل کی عمارت ابتدا سے ہی موجود تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں حتی الوسع توسیع کی گئی۔ اسی دوران راولپنڈی شہر میں آبادی کے اضافے کی وجہ سے یہ ایئرپورٹ چاروں طرف سے آبادی میں گھر گیا اور اس کو توسیع دینے کی گنجائش باقی نہیں رہی۔
جگہ کی تنگی کے باعث بےنظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کسی طور بھی جدید دور کے ہوائی اڈوں کی سہولیات سے لیس نہیں تھا۔ ایک سے زیادہ بڑے طیاروں کی آمد پر امیگریشن کی لمبی قطاریں، سامان کے حصول کے لیے طویل انتظار اور داخل ہونے کے راستوں پر رش عام سی بات تھی۔
مگر گیارہ برس کے طویل انتظار کے بعد اسلام آباد کا نیا ہوائی اڈہ مکمل ہو چکا ہے جس کا افتتاح اسی مہینے متوقع ہے۔
اس ہوائی اڈے کا سنگِ بنیاد صدر پرویز مشرف اور اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے 7 اپریل 2007 کو رکھا تھا۔ اگر اس کی منصوبہ بندی سے افتتاح تک کا اندازہ لگائیں تو اس کی تکمیل میں تین دہائیوں کا عرصہ لگا۔
ہوائی اڈے تک رسائی کے مختلف راستے ہیں جن میں سب سے آسان راستہ کشمیر ہائی وے سے ہوتا ہوا موٹر وے لنک روڈ سے ہے۔ لنک روڈ سے جب آپ پشاور جانے والی ایم ون موٹر وے کی جانب مڑتے ہیں تو پل کے نیچے سے دائیں جانب ہوائی اڈے کے لیے سڑک مڑتی ہے جس پر پانچ منٹ چلنے کے بعد ہوائی اڈہ آ جاتا ہے۔
نئے ہوائی اڈّے کے بارے میں اہم باتیں کیا ہیں؟
ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ
اسلام آباد کا نیا ہوائی اڈہ ہر لحاظ سے ملک میں موجود باقی تمام ہوائی اڈوں سے نہ صرف بڑا ہے بلکہ جدید ترین بھی ہے۔
نئے ہوائی اڈے میں پندرہ ایئر برجز ہیں جن کی مدد سے مسافر طیاروں پر سوار یا اتر سکیں گے۔ چار منزلہ ٹرمینل کی عمارت میں نچلی منزل پر آمد جبکہ اوپر والی منزل پر روانگی ہے۔ درمیانی منزل پر فوڈ کورٹ، سینیما اور دوسری سہولیات موجود ہیں۔
یہ پاکستان کا پہلا گرین فیلڈ ہوائی اڈے ہے جو کہ خالی زمین پر ازسرِ نو تعمیر کیے جانے والا ہوائی اڈہ ہوتا ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل کوئی بھی بین الاقوامی ہوائی اڈہ نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا گیا اور نہ ہی ایک بین الاقومی ہوائی اڈے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔
اس لحاظ سے اس ہوائی اڈے کی تعمیر اور بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل سے اس ہوائی اڈے تک منتقلی پاکستان کی ہوابازی کی تاریخ کا اہم سنگِ میل ہے۔ اس ہوائی اڈے میں سالانہ نوے لاکھ مسافروں کو ہینڈل کرنے کی سہولت موجود ہے۔
عمارت کیسے کام کرے گی؟
ہوائی اڈے کی عمارت کی سب سے نچلی سطح پر مسافروں کی آمد کا انتظام ہے اور فضائی کمپنیوں کے دفاتر بھی اسی منزل پر ہیں۔ مگر باقی ہوائی اڈوں کے برعکس پہلے بین الاقوامی آمد ہے اور پھر اندرونِ ملک آمد کا راستہ ہے۔
اسی منزل پر سامان کے حصول کے آٹھ بیلٹ بنائے گئے ہیں جن سے مسافر آمد کے بعد سامان وصول کر سکیں گے۔ یہ بیلٹ بین الاقوامی آمد اور اندورنِ ملک آمد کے درمیان تقسیم ہوں گے۔
اسی طرح تیسری منزل پر بین الاقوامی روانگی اور اندرونِ ملک روانگی ہے جسے کار پارکنگ سے سیڑھیوں کے ذریعے اور براہِ راست ڈراپ لین سے پہنچ سکتے ہیں۔ ان دونوں منزلوں کے درمیان میں ایک منزل ہے جہاں مسافروں کے لیے مختلف سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔
مسافروں کے لیے کی بہترین سہولیات
پی آئی اے کی انتظامیہ اس بات کا عندیہ دے چکی ہے کہ وہ انجنیئرنگ کی سہولیات یہاں منتقل کر کے اسے اپنا ہب بنانا چاہے گی یعنی ملک سے باہر کی تمام نہیں تو زیادہ تر پروازیں اسلام آباد سے جائیں جن کے لیے اندورنِ ملک پروازوں کو ترتیب دیا جائے گا۔
اس لیے اسلام آباد کے نئے ہوائی اڈے کو اس خیال سے باسہولت بنایا گیا ہے کہ یہ ایک ٹرانزٹ ہوائی اڈہ بن سکے۔
مسافروں کے لیے دوسری منزل پر مختلف کھانے پینے کے ریستوران اور دکانیں بھی شامل ہوں گی جن سے مسافر استفادہ کر سکتے ہیں۔
فون چارج کرنا مسافروں کے لیے بہت اہم ہوتا ہے تو اس مقصد کے لیے بائیومیٹرک موبائل چارجنگ کیبنٹ بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے کھیلنے کی جگہ، مسجد اور عبادت کی جگہ اور ایک وزیٹر گیلری بھی بنائے جائے گی۔
ٹرانزٹ ہوٹل اور لاؤنجز
اس ہوائی اڈے کی ٹرمینل کی عمارت میں ایک فور سٹار ہوٹل بھی قائم کیا جار ہا ہے جو ٹرانزٹ کے مسافروں کی سہولت کے لیے بنایا گیا ہے جہاں رکنے والے مسافر آرام کر سکیں گے۔ اسی طرح ایئرلائنز کے لیے لاؤنج بھی بنائے گئے ہیں جہاں مسافر اپنی پرواز سے پہلے بیٹھ سکیں گے۔
خبر : بی بی سی اردو