میرپور (پ۔ر)
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے بہت ہی دشوار چیلنج درپیش ہیں جن سے نمٹنے کے لیے انتہائی مدبرانہ جدوجہد و حکمت عملی اور موثر سفارتکاری کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے گذشتہ روز پریس کلب میرپور آزاد کشمیرکے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وہ میرپور پریس کلب کے نو منتخب عہدیداروں کو مبارکباد دینے پریس کلب گئے تھے جہاں پریس کے نئے صدر سید عابد شاہ، سنٹرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر محمد ظفیر بابا اور الیکٹرانیک میڈیا ایسوسی ایشن کے صدر سید سجاد بخاری اور دیگر نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔ انھوں نے نومنتخب عہداروں کو مبارک باد دی اور امید ظاہر کی کہ پریس کلب نئے عہدیداران صحافت کے اعلیٰ اصولوں کی پاسداری کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے میرپورپریس کلب کے عہدیداروں اور دیگر صحافیوں کو کشمیرکونسل ای یو کی یورپ میں جاری سفارتی جدوجہد سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہاکہ یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے پچھلے روایتی طریقوں اور سابقہ اقدامات پر نظرثانی کرکے نئی سوچ اور نئے سفارتی طریقے سے آگے آنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ وہ یورپ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے۔
انھوں نے بتایاکہ کونسل کانفرنسوں، سیمیناروں، ملاقاتوں اور مظاہروں کے ذریعے مسئلہ کشمیرکو یورپ میں اجاگر کررہی ہے اور اب تک ان کوششوں کے مفید نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
انھوں نے صحافیوں کو مزید مطلع کیا کہ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام ہرسال کشمیرای یو ویک یورپی پارلیمنٹ میں منایاجاتا ہے جس کے دوران متعدد کانفرنسوں، سیمیناروں، مباحثوں، ملاقاتوں، نمائشوں کے ذریعے مقبوضہ وادی کی صورتحال سے یورپ کے اراکین پارلیمنٹ، سیاستدانوں، دانشوروں و دیگر اہم شخصیات کو آگاہ کیا جاتاہے اور یہ باور کروایا جاتاہے کہ مسئلہ کا حل خطے کے امن کے لیے کتنا ضروری ہے۔ ان پروگراموں کے ذریعے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کیا جاتاہے جس کو وہ ہمیشہ دنیا سے چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ دنیا کو یہ یاد دلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس کا عالمی برادری نے ان سے وعدہ کیا ہوا ہے اور اس پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔
علی رضا سید نے بتایاکہ اس کے علاوہ کشمیرکونسل کے زیراہتمام ایک ملین دستخطی مہم ایک عرصے سے یورپ میں جاری ہے اور ابتک متعدد یورپی ملکوں کے لوگ اس مہم کی دستاویزات پر دستخط کرکے مظلوم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرچکے ہیں