ڈالرکی اونچی اڑان اور پاکستانی روپے کی بے توقیری کا سلسلہ تھما نہیں ہے اوریہ کس سطح پر جا کر ٹھہرے گا یہ بڑے بڑے معاشی ماہرین کیلئے معمہ بنا ہوا ہے۔
وفاقی حکومت اپنے دور کے پانچ بجٹ پیش کر چکی ہے اور اپنی کامیابیوں کی دعوے دار بھی ہے لیکن تشویش کا باعث امر یہ ہے کہ رواں سال ملک کے محاصل کے ساتھ ساتھ مجموعی پیداوار کی شرح نمو میں اعشاریہ پانچ فیصد کمی کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ بجٹ میں یہ شرح 6فیصد مقرر کی گئی تھی۔
عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ ناقص مالی و اقتصادی پالیسی کے نتیجے میں جہاں رواں مالی سال کے دوران پاکستان کے مالیاتی خسارے اور بیرونی قرضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے وہاں افراطِ زر کی شرح میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
ایسی صورت حال میں افواہوں کو تقویت ملتی ہے اور موجودہ معاشی صورت حال اور اس پر ہونے والے ٹی وی تبصروں کی بھر مار، ڈالرکی بڑھتی ،روپے کی گھٹتی قدر کی خبروں پر سوشل میڈیا پر دس ہزار کے نوٹ کا عکس زیر گردش ہے، پہلی نظر میں تو یہ کرنسی نوٹ بالکل اصل ہی معلوم ہوتا ہے، اس شرارت کے محرک نے اس خود ساختہ دس ہزار کے نوٹ پر قائد اعظم کی شبیہ ظاہر کرکے لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ دس ہزار کا نوٹ عنقریب متعارف کرایا جانے والا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے دس ہزار روپے مالیت کے ایسے کسی نوٹ کو متعارف کرانے کی سختی سے تر دید کی ہے اور سوشل میڈیا پر گردش کرتا یہ نوٹ کسی فوٹو شاپ ماہر کی کارستانی قراردیا ہے۔
خبر: جنگ