اوسلو (خصوصی رپورٹ)
مسلم لیگ نواز گروپ ناروے اور کھاریاں ورکرز ویلفیئرسوسائٹی ناروے کے چیف آرگنائزر نذیرخالد بٹ جو ساٹھ کی دہائی کے دوران آٹھ سال تک پاکستان نیوی کے سروے شپ پر کام کرچکے ہیں، نے انکشاف کیا ہے کہ گوادربندرگاہ کے ابتدائی نقشہ کی تیاری میں انھوں نے بھی حصہ لیا ہے۔
نذیرخالد بٹ ستر کی دہائی میں بہترمعاش کی تلاش میں ناروے آگئے تھے۔ ساٹھ کی دہائی کے دوران پاکستان نیوی میں ملازمت کے علاوہ ستر کی دہائی کی ابتدا میں کچھ عرصہ برٹش پٹرولیم میں بطور انجیئر کام کیا۔ بقول انکے، ان کو یہ اعزازحاصل ہے کہ جب گوادر کی بندرگاہ کا نقشہ تیارہورہا تھا تو اس تیاری میں انھوں نے بھی اپنا حصہ ڈالا۔ بقول انکے، یہ پینسٹھ کی جنگ کا دورانیہ ہے کہ وہ سروے شپ پر کام کررہے ہیں۔ سروے شپ جنگ کے دوران جنگی جہاز کاکام کرتا تھا اور امن کے دوران سروے شپ کہلاتا تھا۔ انھوں نے اوورسیز ٹریبون کو بتایاکہ جب جنگ ختم ہوئی تو ہمیں گوادر کا نقشہ تیار کرنے کا حکم ملا۔ اس زمانے میں ہم اس علاقے میں پٹرولنگ کررہے تھے۔ نذیرخالد بٹ نے کہاکہ اب یہ سی پیک (چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور) بن رہاہے، اسی وجہ سے اس میں بنیادی سطح پر میرا بھی تھوڑا بہت کردار ہے۔ خاص طور پر بندرگاہ کے نقشے کی تیاری میں ہم نے ابتدائی کام کیا۔
کھاریاں ورکرز ویلفیئرسوسائٹی کے بارے میں نذیرخالد بٹ نے کہاکہ انھوں نے ستر کی دہائی میں اس سوسائٹی کا آغاز کیا جس کا مقصد لوگوں کی مدد کرنا تھا۔ انھوں نے دو فنڈ قائم کئے، ایک ممبرسازی فنڈ اور دوسرا میت کو پاکستان لے جانے کے لیے فنڈ قائم کیا گیا۔ اس کے علاوہ دفتری امور میں اگر کسی کو مدد چاہیے ہو تو ہم اس کی مدد بھی کرتے ہیں۔ نذیر خالد بٹ بعض کاغذات ترجمعہ بھی کرتے ہیں اور ان کی تصدیق کا اجازت نامہ بھی انہیں حاصل ہے۔ انھوں نے بتایاکہ کھاریاں ویلفیئرسوسائٹی کے پلیٹ فارم پر کھاریاں بھی کام کئے ہیں۔ مثلا وہاں لڑکیوں کا کالج بنوایا ہے۔ سوئی گیس کی سپلائی اور ڈائریکٹ فون کی سہولت دلانے میں اہم کردار ادا کیاہے۔ کھاریاں شہر کی ترقی کے لیے نقشہ بنوایا ہے۔ یہ صدر غلام اسحاق کے دور کی بات ہے۔
نذیرخالد بٹ کے والد محترم مرحوم صاحب دین بٹ کو بھی تعلیم سے کافی دلچسپی تھی۔ ان کے والد اور بھائی نے تعلیم کے فروغ کے لیے اپنے علاقے میں بونی اکیڈمی کے نام سے سکول قائم کیا۔
اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حوالے سے نذیرخالد بٹ کہتے ہیں کہ حالیہ دنوں وزیر داخلہ احسن اقبال ناروے آئے تو ان کے سامنے نادرا کے مسائل کے حوالے سے مطالبات رکھے ہیں۔ پاکستان اوریجن کارڈ ( پی او سی) کے تحت اوورسیز پاکستانیوں کو جائیداد رکھنے بنک اکاونٹ کھولنے اور موبائل فون رکھنے وغیرہ کی سہولیات حاصل ہیں لیکن عملی طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ بنک والے اور موبائل کمپنیوں والے نظرانداز کردیتے ہیں۔ نئے کارڈ میں اب صرف ایک پتہ یعنی موجودہ پتہ لکھا جاتاہے۔ عام طور پر موجودہ پتہ ناروے کا ہوتا ہے، صرف یہی ایک پتہ کارڈ پر درج ہوتا ہے جس سے پاکستان میں مختلف سرکاری محکموں کے لوگ مسائل پیدا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ کا پاکستان میں پتہ ہی نہیں۔ لوگوں کا پاکستان آنا جانا رہتا ہے۔ ان کی پاکستان میں جائیدادیں اور ان کے لیے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اسی وقت نادرا کے چیئرمین سے فون پر بات کی اور یقین دہائی کرائی ہے کہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ بعد ازاں اس موضوع پر سفارتخانے میں تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اپنے انٹرویو کے دوران نذیرخالد بٹ نے پاکستان کے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ تعلیم ہوگی تو وہ آگے آئیں گے، ورنہ ترقی نہیں ہوگی۔ پاکستانی نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنے پسندیدہ شعبوں میں خوب تعلیم حاصل کریں اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔
نذیرخالد بٹ جو مسلم لیگ نواز گروپ ناروے کے بھی چیف آرگنائزز ہیں، کا ن لیگ کی حکومت کے بارے میں کہناہے کہ اس حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے سترسالہ ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ اس سے قبل اتنے بڑے منصوبے کسی حکومت نے نہیں بنائے۔ تعلیم، بجلی یا روڈ وغیرہ، حکومت نے پورے ملک میں سٹرکوں کا جال بچھا دیا ہے۔ موٹر ویز اور سی پیک سب سے بہترین مثالیں ہیں۔ آئندہ انتخابات میں بھی حکومت کو کارکردگی کے لحاظ سے ووٹ ملیں گے اور انشا بھرپور کامیاب ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں میاں نوازشریف کی نااہلی کے بارے میں نذیرخالد بٹ نے کہاکہ ٹھیک ہے، عدالت نے فیصلہ کیا ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں لیکن دوسری طرف عوام کو دیکھیں کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ پوری طرح کھڑی ہے۔ نوازشریف جدھر بھی جاتے ہیں، ان کے استقبال کے لیے انسانوں کا سمندر نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ جتنے بھی حالیہ ضمنی انتخابات ہوئے، مسلم لیگ ن ان میں کامیاب ہوئی ہے۔ جن میں سرگودھا اور لودھران کے انتخابات سب کے سامنے ہیں اور سینٹ کا الیکشن کے نتائج بھی نمایاں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ نوازشریف سب سے پاپولر لیڈر ہیں اور جتنے انھوں نے کام کئے ہیں، کسی بھی حکومت نے اس سے قبل نہیں کئے۔