نقیب قتل کیس، راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

نقیب قتل کیس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارنے جے آئی ٹی رپورٹ آنے تک سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے اور سیکیورٹی فراہم کرنےکا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے نقیب قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کےدوران چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ راؤ انوار کو کسی نے نقصان پہنچایا تو ثبوت ضائع ہوجائے گا۔

سپریم کورٹ کے انسانی حقوق ونگ کورائوانوار کی طرف سے ڈاکخانے کے ذریعے خط ملا جس میں راؤ انوار نے موقف اختیا ر کیا کہ وہ بے گناہ ہیں۔

رائو انوار نے لکھا کہ موقع پر موجود نہیں تھا، ملیر کے لوگوں کی خدمت کی ہے، جو بھی کیا قانون کے مطابق کیا۔

رائو انوار نے خط میں آزاد جے آئی ٹی بنانے کی بھی درخواست کی اور کہا کہ جو فیصلہ جے آئی ٹی کریگی منظور ہوگا۔

خط کی تصدیق کے لیے چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو رائو انوار کے دستخط دکھائے جس پر آئی جی سندھ نے کہا دستخط رائو انوار سے ملتے جلتے ہیں۔

آئی جی سندھ نے بھی رائو انوار کے مطالبے کی ہدایت کردی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر جے آئی ٹی بنادیتے ہیں۔

عدالت نے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے کیس کی تحقیقات کےلیےنئی جے آئی ٹی بنانے کاحکم دے دیا اور راؤ انوار کو جمعے کو عدالت میں طلب کر لیا۔

عدالتی حکم کےمطابق ،، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کا بریگیڈیر لیول کاآفیسر شامل ہوگا جبکہ ایک قابل افسر کاتعین عدالت خود کریگی۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو عدالت عظمیٰ نے سندھ پولیس کو مقدمے میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 10 دن میں گرفتار کرنے کی مہلت دی تھی۔

خبر: جنگ




Recommended For You

Leave a Comment