برسلز: بلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں لوگوں کی کثیر تعداد نے مشعل بردار مظاہرہ کرکے اور شمعین جلا کر کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کااظہارکیا۔
پروگرام کا اہتمام کشمیرکونسل ای یو نے یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پر اتوار کی شام برسلزکے تھرون میٹرو اسٹیشن کے قریب روئی بلیارڈ اینڈ ایونیو دیس آرٹس کے کارنر پر کیا گیا جس کے ایک طرف بلجیم کا وزیراعظم ہاوس اور دوسری طرف امریکی سفارتخانے کے سامنے واقع ہے جبکہ پس منظر میں یورپی پارلیمنٹ کی عمارت موجود ہے۔ مظاہرے میں جس میں بڑی تعداد میں زندگی کے ہرطبقے کے لوگوں اور مختلف این جی اوز کے عہدیداروں اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے مشعلیں اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں کی حمایت میں نعرے درج تھے۔
اس موقع پر کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسیداور دیگر مقررین نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیرکے منطقی اور منصفانہ حل تک کشمیر کی جدوجہدآزادی کی حمایت جاری رکھیں گے اور مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرتے رہیں گے۔ انھوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کی اور مقبوضہ میں اب تک شہید ہونے والے کشمیریوں کے لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی ظاہرکی۔ انھوں نے کہاکہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے جس میں حصہ لے کر کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔مقررین نے مزیدکہاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں ۔ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری عوام پر اپنی فوج کی طرف سے ہونے والے تشدد اور مظالم پر پردہ ڈالناچاہتا ہے اور یہ تاثردیناچاہتاہے کہ جموں و کشمیرمیں جمہوری عمل جاری ہے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین نافذ کررکھے ہیں جن کے ذریعے بھارتی سیکورٹی فورسز کسی بھی شخص کو بغیروجہ بتائے قید کرسکتی ہیں اور تشدد کا نشانہ بناسکتی ہیں۔ مقررین نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی اور کالے قوانین اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کوسنگین دباؤمیں رکھاہواہے۔اگرکشمیریوں کو جمہوری حقوق حاصل ہوتے تو اتنی بڑی تعداد میں بھارتی فوج ہرگزمقبوضہ کشمیر میں نہ ہوتی۔ بھارت کی طرف سے مظالم اورتشددجیسے حربوں اور کالے قوانین سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکا نہیں جاسکتا۔اپنے منطقی انجام تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے کشمیرپر زبردستی قبضہ کیاہواہے لیکن اسے ایک دن کشمیریوں کو ضرور آزادی دیناہوگی۔بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کوان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتا۔ آج کشمیری نوجوان بھی ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں نوجوان لاپتہ ہوچکے ہیں اور کئی کو ماورائے عدالت مار دیاگیا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو ان واقعات اور مظالم کا نوٹس لیناہوگااور کشمیریوں کو ان کا حق دلواناہوگا۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے خاص طورپر یورپی یونین سے مطالبہ کیاکہ وہ مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کرداراداکرے۔
مظاہرے کے شرکاء میں ورلڈ کشمیرڈائس پورہ الائنس یورپ کے صدر چوہدری خالدجوشی، کشمیرانفوکے چیئرمین میرشاجہان، مذہبی رہنما پیرحسنات شاہ، پی پی پی کے رہنما خالد محمود اور افتخاراحمد عرف پا بلو، کشمیری رہنما سردار محمود اقبال، سماجی شخصیت کنیتھ رائے، نوجوان سیاسی و سماجی رہنما،مہرعلی صفدر، پشتون رہنما خان نوید، سماجی شخصیت عامر نعیم سنی، سماجی رہنما نصراللہ بٹ، پی ٹی آئی کے رہنما شفیق جٹ، مسلم لیگ ن کے غیاث الدین بھٹی اور چوہدری ذوالفقار، ندیم مہر، ملک اخلاق، کاروباری شخصیت ناصر چوہدری، ٹھیکدار ظہور، اسلم شاہ، ناصر شاہ، شمیم شاہ زیدی نمایاں تھے۔