انکاؤنٹر اسپیشلسٹ راؤ انوار غائب تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے بلانے کے باوجود راؤ انوار اتوار کو پیش نہیں ہوئے، آج دوپہر ایک بجے دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔ عدم پیشی پر راؤ انوار کی گرفتاری کا حکم دے دیا گیا۔ راؤ انوار کا کہنا ہے کہ آج دوپہر 1 بجے بھی پیش ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔
کمیٹی سر براہ سلطان خواجہ کہتے ہیں راؤ انوار سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں مگر ان کا فون بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ مقابلے میں مارے گئے شہری نقیب اللہ کا تھانوں سے کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں مل سکا۔ کسی ادارے کا دباؤ نہیں۔ سپریم کورٹ کےحکم کی تعمیل کررہے ہیں۔ راؤ انوار پر مبینہ خودکش حملے سےمتعلق ان کا کہنا تھا کہ خود کش بمبار کوآگ نہیں لگتی اس سے متعلق بھی افسران کو تحقیقات کا کہہ دیا ہے۔
نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر آئی جی سندھ کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی اتوار کی رات ساڑھے گیارہ بجے تک سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا انتظار کرتی رہی لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
کمیٹی میں شامل ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ راؤ انوار کمیٹی کے سامنے ایک بار صرف پندرہ منٹ کے لئے آئے تھے اور اس میں بھی وہ کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم کے تمام موبائل نمبرز بھی بند مل رہے ہیں۔
ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے بتایا کہ کے پی کے پولیس بھی نقیب اللہ کا کوئی کرمنل ریکارڈ تلاش نہیں کرسکی ہے۔نقیب کے اہل خانہ جو مقدمہ درج کرائیں گے اس پر کارروائی کی جائے گی۔
راؤ انوار کے ماضی کے پولیس مقابلوں میں مارے گئے ملزمان کے اہل خانہ اگر رابطہ کریںگے تو ان پر بھی کارروائی کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں سلطان خواجہ نے کہا کہ چند دنوں قبل راؤ انوار پر ہونے والے مبینہ خودکش حملے کی تحقیقات کے متعلق بھی افسران کو لکھا ہے۔
خبر: جنگ