اوسلو: بیورو رپورٹ
پاکستان میں زینب کے ساتھ زیادتی اور اس کے قتل اور ایسے دیگر واقعات کے خلاف ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں اور ان واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
مظاہرے میں ناروے میں مقیم اہم سماجی، ادبی اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی اور اس دوران سفارتخانے کے ایک عہدیدار کو ایک یاداشت بھی پیش کی گئی۔
یاداشت میں پاکستان کے شہرقصور میں کمسن بچی زینب کے ساتھ زیادتی اور اسکے قتل اور اس طرح کے دیگر واقعات کی پرزورالفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور ان واقعات کو انتہائی قابل افسوس اور شرمناک جرم قرار دیا گیا ہے۔
یاداشت میں مطالبہ کیا گیاہے کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں اور موثر قانونی سازی کے ذریعے ان واقعات کو روکا جائے۔ مزید یہ کہ زینب کے واقعے کو مثال بنا کر اس واقعے میں ملزمان کے خلاف فی الفورکارروائی کی جائے، اور انہیں عبرتناک سزا دی جائے۔
مظاہرے میں شرکت کرنے والے افراد کے چہرے بہت افسردہ تھے اور انھوں نے پاکستان میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین کا کہناتھا کہ ہم نارویجین پاکستانی بھی پاکستان کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتے ہیں اور خاص طور پر زینب کے واقعے پر ہمیں بہت دکھ ہے اور ہماری آنکھیں خون کے آنسو رو رہی ہیں۔ مظاہرے میں شریک ایک شخصیت کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے ہماری روح کو ہلا کر رکھ دیا اور اس پر پوری پاکستانی قوم سمیت اوورسیزپاکستانی بھی شرمندہ ہیں۔ اس واقعے کی وجہ سے پاکستانی معاشرے کے بارے میں باہر بھی ایک انتہائی برا اور منفی تاثر پھیلا ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ کسطرح کے درندے پاکستان میں موجود ہیں جن سے بچے بھی محفوظ نہیں۔ دوسری انتہائی افسوسناک بات یہ ہے کہ اتنا بڑا نظام، پارلیمان، عدلیہ فوج اور پولیس ہونے کے باوجود ابھی تک اس واقعے اور اس طرح کے دیگر واقعات کے ملزمان اپنی مذموم اور شرمناک کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی شریک تھے جنہوں نے مقتولہ بچی زینب اور اس طرح کے دیگر واقعات میں پر اپنے جذبات کے اظہارکے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی اور سفارتخانے کے باہر پھول رکھے۔