ڈیفنس کراچی میں قتل کیے گئے نوجوان انتظارکے والد نے قتل کے وقت کار میں موجود لڑکی کو سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔
انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے جیونیوزسے گفتگو میں کہا کہ لڑکی بیٹے کے قتل کی عینی شاہد ہے، سامنے لایا جائے، لڑکی اور اس کے فرار کی سی سی ٹی وی وڈیو کو کیوں چُھپایا جارہا ہے ؟
اشتیاق احمد نے یہ بھی کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ لڑکی کون ہے ، پولیس نے اس کے فرار کی سی سی ٹی وی وڈیو نہیں دکھائی ، سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھنے کے بعد تفتیش پربھروسہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے دو گاڑیوں نے بیٹے کی کار روکی، کار سے مشکوک اشارہ ہونے کے بعد سادہ لباس اہلکار پہنچے، ایک اہلکار مسلسل انتظار پر فائرنگ کرتا رہا، ٹارگٹ کلنگ کی گئی ۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ہونے والے انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے پولیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ان کا مطالبہ مان لیا ہے ۔
اشتیاق احمد نے کہاکہ سی سی ٹی وی دیکھنے کے بعد تفتیش پر بھروسہ نہیں، ان کے بیٹے پر ٹارگٹ فائرنگ کی گئی اور یہ فوٹیج نہ انہیں مکمل دکھائی گئی اور نہ میڈیا کو دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نا مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق انتظار کی گاڑی کو پہلے کالے رنگ کی گاڑی نے روکا اور دوسری گاڑی کی جانب مشکوک اشارہ کیا، جس کے بعد موٹر سائیکل پر سوار اہلکار دائیں جانب سے انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کرتا رہا۔
اشتیاق احمد نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔
دوسری جانب ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے اشتیاق احمد سے رابطہ کیا اور واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر انتظار احمد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس کے مطابق انتظار احمد کو ایک گولی لگی جو اس کی گردن کو چیرتی ہوئی سر سے نکل گئی اور یہی اس کی موت کا سبب بنی۔
خبر: جنگ