پولینڈ کے شہر کاٹو وائس میں 2 ہفتے سے جاری ماحولیاتی کانفرنس میں نیا عالمی ماحولیاتی معاہدہ 15 دسمبر 2018 کو طہ پا گیا ، اس عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں 200 ممالک کے مختلف شعبہ جات رکھنے والے مندوبین نے شرکت کی ، پاکستان اور ناروے سے بھی وزارت ماحولیات ، ماحولیات پر کام کرنے والے سرکاری وغیر سرکاری اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی –
اس ماحولیاتی کانفرنس کا مین ایجنڈا یہ تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک کو کس طرح ایک متفقہ عالمی ماحولیاتی آئین کے تحت لایا جائے ، اور یہ آئین پیرس عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں طے پاگئے اصولوں کے مطابق ہو ، 2 ہفتے میں 200 ممالک کے مندوبین کے آپس میں تھکا دینے والے مذاکرات کے بعد یہ معاہدہ کانفرنس کے آخری روز طہ پایا –
معاہدے میں 3 اہم نکات کو ماحولیاتی آئین کا حصہ بنایا گیاہے –
1) معاہدے میں شامل ممالک پہ قانونی ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ انہوں نے اپنے ملک میں آلودگی سے پیدا ہونے والی زہریلی گیسوں کی مقدار کو کس طرح گننا ، تولنا یا مانپنا ہے ؟ اس طریقہ کار کو تحریری شکل دینی ہے –
2 ) ملک میں زہریلی گیسوں کی ٹوٹل مقدار کو حاصل کرنے کے بعد ، یہ ملک دوسرے ممالک اور عالمی اجتماعی فورم پر اس حاصل شدہ مقدار کو کس طرح پیش کرتے ہیں یا رپورٹ کرتے ہیں –
3 ) اپنے ملک میں زہریلی گیسوں کی مقدار معلوم کرنے کے بعد ، کس طرح یہ ملک نئی ٹیکنولوجی کے ذرائع استعمال کرکے ان زہریلی گیسوں کو کم کرتے ہیں ، یا کر سکیں گے –
2016 کے عالمی ماحولیاتی معاہدہ پیرس میں متفقہ عالمی ٹمپریچر 2 گریڈ ( 3،6 فارن ہیٹ) کو کاٹو وائس معاہدہ میں بھی شامل کیا گیا ، سب ممبران ممالک اس نقطہ پر متفق تھے کہ عالمی ٹمپریچر کو 2 گریڈ سے اوپر نہیں آنے دینا، کیونکہ اگر ٹمپریچر اس سے اوپر آیا تو پھر آئس گلیشیئر پانی بن جائیں گا ، جس سے دنیا کے مختلف علاقوں میں سیلاب کا طوفان آئے جائے گا ، ابھی دنیا اس قابل نہیں ہوئی کے اس طوفانی سیلاب سے انسانوں ، زمین ، حیوانوں کو بچایا جا سکے ، اس لیے ضروری ہے کہ حکومتیں اور افراد زمینی ٹمپریچر کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں –