( تحریر ،محمد طارق )
جمہوری حقوق سے انسان کو آزادی ملتی ہے ، لوگوں کو اپنی منشا ، خواہش کے مطابق زندگی گزارنے کا حق ملتا ہے ، دوسرے لوگوں کی خواہشات ، آزادی کا احترام کرنا لازم ہوتا ہے ، جو آزادی انسان کو آئینی حقوق کے تابع تشکیل دیئے ہوئے اجتماعی نظام سے حاصل ہوتی ہے ، وہ انسانی حقوق کے تحفظ کی بنیاد ہے –
دوسری طرف غیر جمہوری نظام یعنی آٹوکریسی ہے ، جہاں حکومت نے اپنے شہریوں کو کچھ حد تک خود مختاری دی ہوئی ہے ، خاص طور پر شہریوں کی ذاتی زندگیوں کی آزادی پر کوئی قدغن نہیں لگایا، جیسے آج کے چین کا طرز حکومت ہے ، کہ چینی حکومت نے اپنے شہریوں کو انفرادی زندگی گذرانے کے مکمل مواقع فراہم کئے ہوئے ہیں کہ کوئی بھی چینی شہری اپنی مرضی سے اپنے لیے جائداد ، گاڑی ، ٹی وی، سمارٹ فون ، کمپیوٹر خرید ، فروخت کر سکتا ہے ، چینی شہری دنیا کے کسی بھی ملک میں سیاحت پر جاسکتا ہے ، یہ انفرادی آزادیاں دینے کے ساتھ چینی حکومت نے شہریوں کو اجتماعی معاملات پر کسی بھی قسم کا کردار ادا کرنے پر پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں ، چینی شہریوں کی فکری خودمختاری جرم قرار دے دی گئی ہے ، اس چینی حکومت ماڈل کے تحت انسان صرف بطور ماڈرن مصارف استعمال کیا جاتا ہے ، ذہنی ، فکری آزادی و مختاری پابند سلاسل ہے –
چینی حکومت جیسی طرز حکومت مفادعامہ کی معلومات کو عام پبلک میں شائع کرنے سے کتراتی ہے ، عام شہری کو اجتماعی حق رائے دہی سے روکا جاتا ہے ، آزادی رائے پر پابندی لگا دی جاتی ہے ، شہریوں کو متفقہ پلیٹ فارم بنانے کی قطعی اجازت نہیں ہوتی، آٹوکریس ، غیر جمہوری حکومتیں ہمشیہ اس خوف میں مبتلا رہتی ہیں کہ شہریوں کے متفقہ پلیٹ فارم کسی بھی وقت ان کی غیر جمہوری حکومت کے لیے کسی بھی وقت خطرہ بن سکتے ہیں-
حقیقی جمہوری طرز حکومت میں شہری کو مفاد عامہ کے ایشوز پر ہمشیہ باخبر رکھا جاتا ہے ، جس سے شہری ان معلومات کی بنیاد پر آزادنہ طور پر مفاد عامہ کے ایشوز پر فیصلے کرتا اور ملکی پالیسیوں پر اثر انداز ہوتا ہے –
آٹو کریسی ،غیر جمہوری نظام حکومت میں شہری شاید مادی، معاشی طور پر انتہائی خوشحال ہو ، لیکن حکومت کی طرف سے عائد کی گئ فکری آزادی ، سیاسی خود مختاری پر پابندیوں سے معاشرے جمود کا شکار رہیں گے ، جبکہ جمہوری نظام حکومت میں فکری ، سیاسی خود مختاری کی آزادی، اجتماعی فیصلہ سازی میں شہریوں کی بھرپور شرکت سے معاشرے ترقی کی راہ میں پھلتے پھولتے رہیں گے –