کراچی کے علاقے عزیز آباد میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈی ایس پی ٹریفک اور ان کا محافظ شہید ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ عزیز آباد میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے عزیز آباد سیکشن آفیسر کی گاڑی پرفائرنگ کی۔
حکام کے مطابق فائرنگ سے ڈی ایس پی ٹریفک لیاقت آبادحنیف خان اور ڈرائیور بھی شہید ہوگیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے 24سے زائد گولیاں فائر کیں۔
ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاڑک نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فائرنگ سے ڈی ایس پی ٹریفک عزیز آباد محمد حنیف شہید ہوگئے ، فائرنگ سے گاڑی کا ڈرائیور ٹریفک اہلکار سلطان بھی شہید ہوا۔
پولیس کے مطابق ملزمان کی جانب سے پولیس وین پر دوطرف سے فائرنگ کی گئی۔
جائے وقوعہ سے ملنے والے خول فارنزک لیب بھیج دئیے گئے ہیں جبکہ تحقیقات کا آغازکردیا گیا ۔
وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا نوٹس لے لیا ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی سے اس کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے اور سیکورٹی ہائی الرٹ رکھنے و ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی ہیں۔
کراچی کے ابوالحسن اصفہانی روڈ، کورنگی اور کریم آباد سمیت دیگر کئی علاقوں میں ٹریفک پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جبکہ گزشتہ سال یعنی 2016 کے بھی کئی واقعات ریکارڈ پر ہیں جبکہ رواں سال کے آٹھ ماہ کے دوراب بھی اب تک 16پولیس اہلکار دہشت گردوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
چار جنوری کو شارع فیصل پر واقعے ایک ہوٹل پر فائرنگ سے اہلکار اقبال محمود شہید ہوئے۔10 جنوری کو سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار خالد حسین نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے شہید ہوا۔
اکیس جنوری کو گلشن اقبال میں پولیس فاؤنڈیشن کے جوان علی نواز کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی۔
گیارہ اپریل کو سلطان آباد میں منگھوپیر کے انٹیلی جنس افسر فرید کو فائرنگ کرکے شہید کیا گیا۔
بیس20 مئی کو نیوٹاؤن تھانے کی موبائل پر فائرنگ سے اے ایس آئی افتخار اور کانسٹیبل راجہ یونس شہید ہوئے۔
تئیس جون کو سائٹ ایریا میں افطار کے وقت چار پولیس اہلکار دہشت گردی کا نشانہ بنے.
اکیس جولائی کو کورنگی دارالعلوم کے قریب پولیس موبائل پر فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ جولائی میں ہی ابوالحسن اصفہانی روڈ پرفائرنگ سے ایک ٹریفک پولیس اہلکارشہید اور دوسرا زخمی ہوا۔
خبر: جنگ