ناروے میں تعینات پاکستان کی سفیر محترمہ رفعت مسعودایک خاتون سفارتکار ضرور ہیں لیکن ان کے کاموں سے ہرگز یہ تاثر نہیں ملتاہے کہ وہ کسی مردسفارتکار سے کم ہیں۔ وہ بعض اوقات سفارتی کے ساتھ سماجی امور میں بھی آگے نکلنے کے لیے کوشاں رہتی ہیں۔ناروے میں وہ جب سے آئی ہیں، نارویجن پاکستانی کمیونٹی کی سطح پرسماجی کاموں میں پیش پیش رہتی ہیں۔محترمہ کا اس بار ایک اہم کارنامہ یہ ہے کہ ان کی بدولت چودہ اگست والے دن یوم آزادی پاکستان کی ایک مشترکہ تقریب منعقد ہورہی ہے جسے ہم سب کا پاکستان کا عنوان دیاگیاہے۔ اگرچہ نارویجن پاکستانیوں کے زیراہتمام سترسالہ یوم آزادی کی تقریبات کا سلسلہ دس اگست سے ہی شروع ہوجائے گا اور بیس اگست تک یہ پروگرامز جاری رہیں گے لیکن چودہ اگست والے دن یہ ایک ہی تقریب ہوگی۔ اس سے قبل چودہ اگست والے دن سفارتخانے کی پرچم کشائی سمیت اوسلوشہرمیں متعدد تقریبات منعقد ہوتی تھیں۔ سفیر پاکستان نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایاہے کہ بہت جدوجہد کے بعد وہ اس مشترکہ پروگرام کے انعقاد کے حوالے سے کامیاب ہوئی ہیں۔ان کے بقول، آٹھ نارویجن پاکستانی تنظیمیں سفارتخانہ پاکستان کے ساتھ مل کر چودہ اگست کو ایک مشترکہ پروگرام منعقد کرانے پر متفق ہوئی ہیں۔ان کاکہناہے کہ ’’ ہم سب کا پاکستان‘‘ کے عنوان سے ایک گروپ تشکیل دیاگیاہے۔ ناروے کی تاریخ میں پہلی دفعہ سب تنظیمیں اکٹھی ہوکر’’ہم سب کا پاکستان‘‘ کے بینرتلے چودہ اگست کے روز چودہ اگست منائیں گی ۔انھوں نے پروگرام کے بارے میں بتایاکہ سب سے پہلے بچوں کی پریڈ ہوگئی۔بچے پاکستانی اور ناروجن ترانہ گائیں گے۔ اس دن نیزہ بازی، کرکٹ اورپتنگ بازی، کبڈی وغیرہ بھی ہوگی۔پاکستانی ملبوسات، ثقافتی اشیاء اور کھانوں کے سٹالز لگیں گے۔اس پروگرام میں جواوسلومیں اکے برگ کے مقام پر ہوگا، میں پاکستانی سنگرشہزاد رائے کو مدعو کیاگیاہے تا کہ وہ لوگوں کو اپنے فن موسیقی سے محظوظ کرسکیں۔پروگرام ایک بجے پرچم کشائی اور بچوں کی پریڈ سے شروع ہوگا اورپاکستانی گانے پر ختم ہوگا۔جس طرح سفیرپاکستان نے چودہ اگست کو ایک مشترکہ پروگرام کروانے کے حوالے سے اپنی کامیابی کا تذکرہ کیا، واقعاً پاکستان کی سترسالہ تقریبات کے حوالے سے چودہ اگست یوم آزادی پر ایک مشترکہ تقریب کا اہتمام ایک اہم قدم ہے۔اگرچہ اس کوشش کے دوران جو ملاقاتیں ہوئیں، ان کے دوران کچھ تلخیاں بھی پیدا ہوئیں اور کچھ لوگ شاید ابھی بھی پروگرام کے طریقہ کار پر ناراض ہیں لیکن بہرحال یہ ایک اہم قدم ہے کہ ناروے میں پاکستان کا سترسالہ یوم آزادی شایان شان طریقے سے منایاجارہاہے۔ انسانی معاشرہ پیار و محبت اور قربت سے مضبوط اور مستحکم ہوتاہے اور اس قربت کے لیے انا کی قربانی دینے پڑتی ہے ۔ چاہے، انسان کتنے بھی بڑے مقام پرفائز کیوں نہ ہو۔اکڑ پن اورضد یاپھر دوسرے پر بلاجوازرعب و دبدبہ ڈال کر وہ کبھی بھی بڑانہیں ہوتابلکہ معاف کردینے والا اور معافی طلب کرنے والا دونوں ہی باوقارہوتے ہیں۔کبھی کبھی دوسروں کو عزت دے کرعزت حاصل کی جاتی ہے۔ سماج کے ساتھ رشتہ کس انداز سے نبھاناچاہیے، یہ بھی ایک فن ہے اور خاص طورپر خدا کی مخلوق کو راضی رکھنا بھی کسی اجر سے کم نہیں۔ اکثراوقات انسانی رویے ہی اسے کامیابی اور ناکامی کی طرف لے جاتے ہیں۔ناروے کی کل اڑتالیس لاکھ آبادی میں پاکستانی نژاد لوگوں کی تعدا د چالیس ہزار کے قریب ہے ۔ان نارویجن پاکستانیوں کو آج جو مقام حاصل ہے، وہ انہیں ان کی ناروے میں نمایاں خدمات ومشقت کی بدولت ملاہے۔ انھوں نے نہ صرف اپنا بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کیاہے۔ آج ناروے میں پاکستان کی جو عزت ہے، وہ ان نارویجن پاکستانیوں کی وجہ سے ہے جن میںآج مرکزی پارلیمنٹ اور مقامی اسمبلیوں کے نمائندگان، ڈاکٹر ز اور انجیئنرزاور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں جن کے والدین نے ناب سامانی کی حالت میں پاکستان چھوڑا اور نئے ملک میں آکر آباد ہوئے۔ ہمیں ان نارویجن پاکستانی کو سلوٹ کرناچاہیے جو آج بیش بہا زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں اور ان کی کوششیں پاکستان کی ترقی کے لیے جاری جدوجہد میں برابر شامل ہیں۔