اوسلو (بیورو رپورٹ)
ایک ہونہار نارویجن پاکستانی جو پیشے کے اعتبار سے ایک میڈیکل ڈاکٹر ہیں، نے حالیہ دنوں ناروے کی قومی ویٹ لفٹنگ چمپیئن شپ جیت لی ہے۔
ویسے تو ایک زیادہ شعبوں میں مہارت حاصل کرنا بہت مشکل کام ہے لیکن ستائیس سالہ ڈاکٹرزبیراکرم نے یہ کام کردکھایاہے۔
ناروے کی قومی ویٹ لفٹنگ چمپیئن شپ میں کل ایک سو ساٹھ کھلاڑیوں نے حصہ لیا لیکن اس مقابلے میں سونے کا تمغہ جیت کر ڈاکٹرزبیراکرم قومی چمپیئن بن گئے۔ انھوں نے تراسی کلو گرام کی کیٹگری میں تین بار کل چھ سو چالیس کلو گرام وزن اٹھاکر سب کو حیرت زدہ کردیا۔
ڈاکٹرزبیراکرم کو گھڑسواری اور نیزہ بازی کا بھی شوق ہے اور وہ ناروے کی قومی نیزہ بازی ٹیم کے بورڈ کے رکن بھی ہیں۔ وہ اس شعبے میں بھی کئی میڈلز جیت چکے ہیں۔
ڈاکٹرزبیر نے نمائندہ جنگ کو بتایاکہ وہ ہائی سکول کے زمانے سے ہی ویٹ لفٹنگ کرتے آئے ہیں اور خاص طور پر انھوں نے میڈیکل کی تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد گذشتہ تین چار سالوں کے دوران ویٹ لفٹنگ کی خوب مشق کی ہے۔ روزانہ دو تین گھنٹے اور ہفتے میں چھ سات بار تمرین کرنا ان کا معمول ہے۔
گھڑسواری و نیزہ بازی کے بارےمیں انھوں نے کہاکہ یہ شوق انہیں ورثے میں ملا ہے۔ ان کے دادا نے پچاس سال قبل اس کھیل میں حصہ لینا شروع کیا تھا اور پھر ان کے والد اور اب وہ اور ان کے بھائی یہ شوق پورا کررہے ہیں۔
ڈٓکٹرزبیر نیزہ بازی میں بین الاقوامی مقابلوں میں ناروے کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ گذشتہ سال ناروے میں نیزہ بازی کا عالمی مقابلہ ہوا جس میں روس، امریکہ، جرمنی، پاکستان اور ناروے کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ اس سال جرمنی میں بھی ان کی ٹیم نے متعدد میڈلز جیتے ہیں۔
ان کا تعلق پنجاب کے ضلع منڈی بہاولدین کے گاوں بھویت سے ہے۔ ان کے والد محمد اکرم بہتر معاش کی تلاش میں اسی کی دہائی میں ناروے آگئے تھے۔ ڈاکٹرزبیر ناروے میں پیدا ہوئے لیکن انھیں زندگی کے ابتدائی سات آٹھ سال پاکستان میں گزارنے کا موقع ملا۔ نوجوانوں کو پیغام دیتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اپنے فارغ اوقات کو ضائع کرنے کے بجائے تعمیری مشاغل اور مثبت سرگرمیوں میں مصرف کریں۔