اوسلو (بیورو رپورٹ)
ناروے میں پاکستان کی سفیر محترمہ رفعت مسعود نے کہاہےکہ ناروے کے اخبار آفتن پوستن میں پاکستانی سفارتخانے کے بارے میں منفی تاثر پر مبنی خبر سے مایوسی ہوئی ہے۔ ایسی خبروں کی اشاعت سے نارویجن اور پاکستانیوں کے مابین غلط فہمی پیدا ہونے اور بداعتمادی کے بیج بونے کے سوا کچھ اور حاصل نہیں ہوسکتا۔
یادرہے کہ چھبیس نومبرکو ناروے کے اخبار آفتن پوستن میں ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں کہاگیا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کا عملہ چند ماہ قبل نئی عمارت میں منتقل ہونے کے دوران ہزاروں استعمال شدہ پاکستانی پاسپورٹ اوردیگر اہم کاغذات اور کوڑا کرکٹ پرانی عمارت میں چھوڑ گیاہے۔
اس خبرکی اشاعت کے بعد ناروے میں پاکستان کی سفیر محترمہ رفعت مسعود نے اخبار کےنیوز ایڈیٹر کو ایک خط لکھا ہے، جس میں کہاگیاہے کہ انہیں یہ خبر دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے کہ ایک معروف اخبار آفتن پوستن جو اپنی غیرجانبداری اور متوازن رپورٹنگ کی وجہ سے مشہور ہے، اس طرح کی خبر شائع کرنی چاہی تھی، جس کا نتیجہ بداعتمادی پیدا ہونے اور پاکستانی اور نارویجن سوسائٹی کے مابین غلط فہمی کے فروغ اور دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہچنے کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا۔
خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ سفارتخانہ کا عملہ کی پرانی عمارت سے نئی عمارت میں منتقلی کے دوران تمام اہم سامان بشمول ضروری فرنیجر، اہم اور حساس دستاویزات اور کاغذات بھی ہمراہ لے گیا تھا۔ البتہ اس عمل کے دوران پرانی عمارت کا ایک کمرے کا تالہ کھل نہیں رہا تھا تو اس بارے میں مالک مکان اور ان کے نمائندے کو مطلع کیا گیا تھا کہ اس کمرے میں کاغذات اہم نہیں۔ یہ پرانے اور منسوخ شدہ پاسپورٹ اور دیگر غیراہم کاغذات ہیں جنہیں ضائع کیاجائے گا یا پھینک دیا جائے گا۔
سفارتخانے نے مالک مکان اور ان کے نمائدے سے کہاتھا کہ سفارتخانہ اپنا عملہ بھیج کر یہ مواد وہاں سے ہٹا دے گا لیکن مالک مکان کے نمائندے نے کہاتھا کہ اگریہ اہم اور حساس نوعیت کے کاغذات نہیں تو پھر کوئی بات نہیں، ان کو وہ خود (نمائندہ مالک) ہی ضائع کردیں گے۔
سفیرپاکستان کے خط میں مزید کہاگیاہے کہ سفارتخانے نے مالک کے ساتھ تمام معاملات طے پانے کے بعد نیک نیتی کے ساتھ ان پر اور ان کے نمائندے پر اعتماد کیا تھاکہ افسوس ہے کہ اعتماد کے برعکس ایسا ہوا۔
۔ سفیر پاکستان نے اس خط کے آخر میں امید ظاہرکی ہے کہ اخبار اس خط کو بھی شائع کرے گا تاکہ معاملے کی درست وضاحت ہوسکے۔
واضح رہے کہ پاکستانی سفارتخانے پرانی عمارت کو مالک کے ساتھ تنازعے کے عدالتی فیصلے کے بعد اور ایک معاہدے کے تحت چند ماہ قبل ہی چھوڑا ہے۔ اب سفارتخانہ ایک دوسری عمارت میں منتقل ہوچکاہے۔
ادھر ناروے میں پاکستانی کمیونٹی نے اس خبر پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہاہے کہ سفارتی امور کا تقاضا ہے کہ سفارتی عملے کو مالک مکان پر اعتماد نہیں کرناچاہیے تھا بلکہ یہ دستاویزات خود ضائع کرنی چاہیے تھیں۔
ادھر نارویجن پاکستانی کمیونٹی کی بعض اہم شخصیات کا کہناہے کہ سفارتخانے کو مالک مکان یا اس کے کارندوں پر ہرگز اعتماد نہیں کرچاہیے تھا۔ ان حالات میں سفارتخانہ کے عملے کی اپنی ذمہ داری بنتی تھی کہ فالتو کاغذات کو خود تلف کرتا۔
۔ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہاہے کہ نارویجن اخبار نے بھی یکطرفہ خبر شائع کرکے غیراصولی صحافت کا مظاہرہ کیاہے۔ اخبار کو چاہیے تھاکہ وہ سفارتخانے کا بھی موقف اسی خبر میں شائع کرتا۔