اسلام آباد(جنگ): اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دینے والوں کو دی گئی کل رات 10 بجے تک کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی لیکن مذہبی و سیاسی جماعت کا دھرنا تاحال جاری ہے۔جبکہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ دھرنا دینے والوں کو مزید وقت دیا جائے گا، تاکہ معاملے کو افہام تفہیم سے حل کیا جاسکے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکاء کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔ اس موقع پر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، لیکن ہم کسی قسم کا ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے۔ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو پُرامن یا بزور طاقت ہر صورت دھرنا ختم کرانے کی ہدایت کر رکھی تھی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے دھرنا مظاہرین کو دی گئی ڈیڈ لائن بھی گزشتہ رات 10 بجے ختم ہوچکی تھی۔
عدالتی حکم پر دھرنا ختم کرانے کے لیے اسلام آباد پو لیس ، ایف سی اور رینجرز کے تازہ دم دستے الرٹ پہنچ گئے، اہلکاروں نے اپنی گارڈ شیلڈز بجائیں، آنسو گیس کے گولے تیار کیے اور گیس ماسک پہن لیے ،ایمبولینس اور بکتر بند گاڑیاں بھی موقع پر موجود ہیں۔
انتظامیہ نے جڑواں شہروں کےاسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ فیض آباد اور سیکٹر آئی ایٹ کے مکینوں کو غیر ضروری گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مری روڈ پر دکانداروں کو بھی آج دکانیں نہ کھولنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ممکنہ آپریشن کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور رینجرز کے دستےبھی الرٹ ہیں، پولیس، ایف سی اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5ہزار سےزائد اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔