ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ،جمہوریت کو اگر کوئی خطرہ ہوسکتا ہے تو وہ جمہوریت کے تقاضے پورے نہ کرنے اور عوام کی امنگوں سے ہوسکتا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے صحافیوں کو بریفنگ میں مزید کہا کہ کوئی ایسا کام نہیں ہوگا جو آئین اور قانون سے بالاتر ہو، ملک کی ترقی کے لیے ہر قسم کا استحکام ہونا، حکومت کا کام کرنا اور جمہوریت کے نظام کا چلنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سمیت افواج پاکستان کے سربراہان کی تعیناتی اور ضرب عضب سمیت تمام آپریشن سول حکومت کی منظوری سے ہی ہوئے، ہر چیز سویلین بالا دستی میں ہے فوج کوئی فیصلہ نہیں کرتی تمام ادارے مل کر کام کرتے ہیں، فیصلے حکومت کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آنریبل انٹیرئیر منسٹر کے بیان میں دو باتوں پر انہیں بطور فوجی اوربطور شہری مایوسی ہوئی، ایک یہ کہ انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمے درانہ بیان دیا، دوسرا یہ کہ ایسی بات دشمنوں کو کرنی چاہیے نہ کہ ہمیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ معیشت غیر مستحکم ہے، گرگئی ہے یا کام نہیں ہو رہا، میں نے جو کچھ کہا اس پر قائم ہوں ،جو کچھ معیشت کے بارے میں کہا وہ سیمینار کا خلاصہ تھا، ہم سب نے بہت کام کیاہے،ہم نے اپنے ملک میں بہت کچھ کرلیا، اب ہمارے پاس ڈومور کی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات کرنا کہ معیشت کی صورتحال بری نہیں تو اچھی بھی نہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ معیشت کو مزید بہتر کرنا ہے، اچھی معیشت تب ہوگی جب پاکستان کا ہر شہری خوشحال ہو، ملک اس وقت ترقی کرے گا جب ہم سب مل کر کام کریں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی بہتری کے لیے ہر وہ کام کریں گے جو آئین اور قانون کے اندر ہے، اس میں کسی کو کوئی ڈر یا تحفظات نہیں ہونے چاہئیں، ہم پاکستان میں وہ اسٹیج لے کر آگئے ہیں کہ ملک میں دہشت گردوں کے زیر اثر کوئی نوگو ایریا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اغوا شدہ کینیڈین خاندان کی پاکستان منتقلی کی اطلاع امریکی سفیر نے دی ،بازیابی کے آپریشن میں مغویوں کا تحفظ یقینی بنایا گیا، فوجی جوانوں نے اغوا کاروں اور مغویوں کے درمیان میں آکر کامیاب آپریشن کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آپریشن نے اعتماد کی فضا پیدا کر دی، یہ اچھی شروعات ہے، اعتماد کی بنیاد پر تعلقات آگے بڑھیں گے تو اور اچھے کام بھی ہوں گے، ڈو مور اب صرف وطن عزیز کے لیے ہو گا، کسی اور ملک کے لیے نہیں، پاکستان کی حدود میں کسی مشترکہ فوجی آپریشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
گزشتہ روز مغوی کینیڈین خاندان کی دہشت گردوں سے بازیابی کے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ اطلاع ملی کہ کینیڈین خاندان کرم ایجنسی کے راستے پاکستان میں داخل ہوا ہے،اطلاع امریکی سفیر نے شام 4بجکر 10منٹ پر جی ایچ کیو کو دی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی خفیہ معلومات پر پاک فوج نے دو گاڑیاں متعلقہ علاقے میں بھجوائیں،فوجی جوانوں نے دو مشتبہ گاڑیوں کو ڈھونڈ نکالا، ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور اور تین مسلح افراد تھے، مشتبہ گاڑیوں کو علیحدہ کیا گیا، پھر ان کے پہیوں پر گولیاں مار کر ناکارہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: بازیاب کینیڈین شہری کے والدین کا پاک فوج کو شکریہ
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا آپریشن کی پہلی ترجیح یہ تھی کہ مغویوں کو با حفاظت نکالا جائے، دہشت گردوں کو مغویوں سے علیحدہ کر دیا جائے،تاکہ شوٹ آؤٹ میں ان کو کوئی جانی نقصان نہ ہو،یہ آپریشن ایک افغان مہاجر کیمپ کے پاس کیا گیا، ہم اسی لیئے کہتے ہیں، افغان مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانا چاہئے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ امریکی قیادت نے باہمی اعتماد کی ایک سطح کا اظہار کیا ہے، ہم اسے ایک اچھی شروعات کے طور پر لیتے ہیں، پاکستان کی سرزمین پر آپریشن صرف پاک فوج ہی کرے گی، کسی دوسرے ملک کی فوج کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپریشن سےمتعلق انٹیلی جنس امریکی حکام نے دی، اگر کوئی ڈیل ہوئی ہوتی تو اس طرح بازیابی نہ ہوتی،بین الاقوامی میڈیامیں جوسرکاری بیانات ہیں وہ بھی دیکھ لیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک نے ترقی کرنی ہے تو ہر قسم کااستحکام آنا ضروری ہے، حکومت کا چلنا ضروری ہے، حکومت کا کام کرنا ضروری ہے ،سندھ میں رینجرز کی تعیناتی کی منظوری سویلین منتخب حکومت کرتی ہے، ہر چیز سویلین بالادستی کے تحت ہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اختلاف رائے نہ ہو،جب بھی بات پاکستان کی سیکیورٹی کی ہو، ہم سب ایک ہیں،کاروباری برادری کے تحفظات دیکھنے ہوتے ہیں، ملکی معیشت قرضوں پر چلے گی تو ملکی سلامتی متاثر ہوگی۔
میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا ہے کہ آدھا گلاس بھرا اور آدھا خالی ہونے کی بات کی گئی ہے، کیا ہمیں آدھے گلاس پر ہی رکنا ہے یا اسے بھرنا ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا،جنرل رضوان اختر کی ذاتی مجبوریاں تھیں، فوج میں ایسا ہوتا رہتا ہے، قومی سطح کے فیصلوں کی منظوری وزیراعظم دیتے ہیں۔
خبر: جنگ