تعلیم کے ذریعے سفارتکاری سے پاکستان اور یورپ کے تعلقات کو فروغ دیا جاسکتا ہے، ڈاکٹریارمحمد مغل

This slideshow requires JavaScript.

نیوز ڈیسک
پاکستان اسٹونیا ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر یارمحمد مغل نے کہاہے کہ موثر تعلیمی سفارتکاری کے ذریعے پاک۔یورپ تعلقات خصوصاً پاکستان اور یورپی یونین میں شامل ہونے والی مشرقی یورپ کی ابھرتی ہوئی نئی ریاستوں کے مابین تعاون کو فروغ دیاجاسکتاہے۔
ڈاکٹر یارمحمد جو اس وقت ایسٹونیا کی یونیورسٹی آف تارتو کے آئی ٹی کے شعبے میں اسسٹنٹ پروفیسر بھی ہیں، کا بنیادی طورپر تعلق صوبہ سندھ کے ضلع شکارپور سے ہے۔
انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ اس وقت دنیا میں اعلیٰ تعلیم کے ادارے عالمی منظرنامے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں لیکن اس مفید اوزار کو استعمال کرنے کا ہنر جاننا ضروری ہے۔ یہ پوری دنیا میں ایک مسلمہ بات ہے کہ اعلیٰ تعلیم طلباء اور اساتذہ پر مشتمل افراد کی ایک بڑی تحریک ہے جو قوموں کے مابین تعلقات کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
مطالعاتی تعاون، مشترکہ تحقیقی منصوبے، مشترکہ تعلیمی اسناد کا اجرا، باہمی تعاون کی یاداشت اور طلبا اور محقیقین کے تبادلوں سے پاکستان اور یورپ کے تعلقات مزید فروغ پاسکتے ہیں۔ خاص طورپر نئی یورپی ریاستوں میں اس سلسلےمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یورپ کے معتدل ماحول میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے پاکستانی طلباء اپنے وطن واپس جاکر اپنے ملک میں امن، خوشحالی اور استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے بارے میں انھوں نے کہاکہ یورپ میں پاکستانی بڑی تعداد میں ہیں اور یہ لوگ پاکستان اور یورپ می پل بنانے میں اہم کردار ادا کررہےہیں۔ یہ لوگ باہر پاکستان کا سرمایہ ہیں۔ انہیں مزید منظم کرنے اور متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر یارمحمد نے پاکستان اور بالٹیک ریاستوں کے مابین تعلمیمی اداروں کی سطح پر تعاون کے بارے میں کہاکہ مشرقی یورپ خصوصاً بالٹیک ریاستیں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور ان کے ساتھ تعاون کے مواقع موجود ہیں۔ یورپی یونین کافنڈ بھی میسر ہے۔  پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے کمیشن نے بھی ریسرچرز کے لیے فنڈ دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ تحقیق کے لیے یورپ جاسکیں۔
پاکستان ایسٹونیا ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے مزید کہاکہ وہ پاکستانی کی حیثیت سے مشرقی یورپ خاص طور پر بالٹیک ریاستوں کی یونیورسٹیز اور پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔ ان ریاستوں میں بہت سے تعلیمی اور تحقیقی اداروں کو لائق ریسرچر کی ضرورت ہے۔
انھوں نے اس ضمن میں بتایاکہ چند ماہ قبل انھوں نے پاکستان اور اسٹونیا کے مابین تعلیمی سطح پر تعاون کے آغاز کے لیے کام شروع کیاہے اور دونوں ملکوں کی یونیورسٹیز کے مابین مزید تعاون کے مواقع کا جائزہ لیاجارہاہے۔ بقول انکے، طلبا اور اسکالرز کے تبادلوں، مشترکہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کے ذریعے تعاون کو مزید فروغ دیاجاسکتاہے اور دونوں طرف ایک دوسرے کے مزید قریب آسکتے ہیں۔
ڈاکٹریارمحمد جنہوں نے دو سال قبل ہی، ایک یورپی یونیورسٹی سے آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے، نے مزید کہاکہ مشترکہ پروگراموں سے اکیڈمیا کے لوگ ایک دوسرے قریب آئیں گے اور اس سے پاکستان کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ اور یہ کہ پاکستان کے طلبا اور اسکالرز ان مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو یورپی یونین مہیا کرتی ہے۔
انھوں نے یورپ میں پاکستان کے امیج کے بارے میں کہاکہ یورپ میں مقیم پاکستانی اپنے  کردار کے ذریعے پاکستان کے امیج کو بہتر بناسکتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ یورپ میں رہتے ہوئے ایسے پروگرام کرائیں جس سے پاکستان کے بارے میں مثبت تاثر پیدا ہو۔ ثقافتی پروگراموں کے ذریعے اور ثفافتی میلوں میں پاکستانی ثقافت اور پاکستانی کھانے متعارف کروا کے پاکستان کا امیج بہتر بنایا جاسکتاہے اور پاکستان کی اچھی شناخت قائم کی جاسکتی ہے۔
 




Recommended For You

Leave a Comment