رپورٹ: محمد طارق
ایک نامور نارویجن دانشور نے کہاہے کہ میڈیا مسلمانوں کے خلاف زہراگل کر معاشرے میں نفرت کے بیج بو رہاہے۔
ان خیالات کا اظہار نارویجن مصنف اویوند سترومن نے انتہاپسندی کے موضوع پر لٹریچرہاوس اوسلو میں ایک لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا اہتمام نارویجن پاکستانیوں کی ادبی تنظیم ’’ادبی سنگت ناروے‘‘ نے کیاتھا۔ لیکچر سے قبل تنظیم کے جنرل سیکرٹری فیصل نواز چوہدری نے تنظیم کا تعارف کروایا اور سیمینار کا مقصد بیان کیا۔
نارویجن دانشور اویوند سترومن نے انتہاپسندی کے حوالے سے میڈیا کے کردار پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا مسلمانوں کے خلاف زہراگل رہاہے۔
انھوں نے انتہاپسندی کی اصطلاحات کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے کہاکہ مسلمان انتہاپسندوں کی اصطلاح کے علاوہ دائیں بازو انتپاپسندوں اور بائیں بازو کے انتہاپسندوں کی اصطلاحات بھی موجود ہیں۔
نارویجن دانشور نے کہاکہ ہمیں ان طاقتوں کی نشاندھی کرناہوگی جو انتہاپسندی کے پیچھے ہیں۔ ’’ہم سوچنا ہے کہ ہمیں مستقبل میں ان طاقتوں سے کس طرح مقابلہ کرناہے جو انتہاپسندی کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرناچاہتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہاکہ سابقہ ادوار میں یورپ انتہاپسندی سے مبرا نہیں رہا بلکہ یورپ کی تاریخ انتہاپسندی سے بھری پڑی ہے۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ کس طرح یورپ میں یہودیوں پر ظلم ہوا؟
یہ بھی سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سترکی دہائی میں دائیں اور بائیں بازو کے انتہاپسندوں نے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی۔
سیمینار میں بڑی تعداد میں نارویجن باشندوں بشمول پاکستانی پس منظر رکھنے والے افراد نے شرکت کی