برلن : جرمنی کے دارالحکومت برلن میں آج بروز ہفتہ سولہ ستمبر کو کمیونٹی کارنیوال کے زیراہتمام سالانہ جلوس کے دوران ایک نئے انداز سے مسئلہ کشمیر خصوصاً کشمیریوں کے انسانی حقوق کو اجاگر کیاگیاہے۔
مختلف ثفافتوں اور کمیونٹیز سےتعلق رکھنے والے لوگوں کے اس سالانہ جلوس کا اہتمام تنظیم کمیونٹی کارنیوال نے کیا جس میں اہم کردار جرمنی میں مقیم شخصیت سمیع اللہ نے ادا کیا۔
اس بار انیس ٹرک اس کمیونٹی کارنیوال میں شامل ہوئے جن میں سے ایک ٹرک کشمیرکے لیےمخصوص تھا جس کا انتظام جرمنی میں مقیم ممتازکشمیررہنماء صدیق کیانی کی تنظیم کشمیر فری آرگنائزیشن نے کیا۔ اس مقصد کے لیے کشمیرفری آرگنائزیشن کو کشمیرکشمیرکونسل یورپ کی
مکمل حمایت و تعاون حاصل تھا۔
یہ ٹرک کشمیری پرچم اور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی تصاویر سے مزئین اور کشمیرکی آزادی کے بارے میں نعروں پر مشتمل بینرز سے آراستہ تھا۔ جلوس کے راستے میں کشمیری نغمہ، ’’میں لے کر رہوں گا، آزادی، مجھے جان سے پیاری ہے، آزادی’’ پیش کیاگیا۔
صدیقی کیانی نے اس موقع پر کہا کہ کشمیری رنگوں خصوصاً کشمیریوں کے انسانی حقوق کے بارے میں بینرز سے آراستہ ٹرک کشمیریوں کی آواز کو یورپ کے لوگوں تک پہنچانے مدد دے گا۔
کثیرتعداد میں انسانوں اورمتعدد ٹرکوں پر مشتمل یہ پریڈ نما جلوس ہفتے کے روزمسلسل چھ گھنٹے برلن شہر کے مختلف علاقوں سے گزر کر اختتام پذیر ہوا۔
ان ٹرکوں پر دنیا کے مختلف خطوں میں نسل پرستی اور انسانوں پر مظالم کے خلاف اور امن و آشتی کے حق میں بینرز آویزاں تھے اور جلوس کے دوران مختلف ثقافتی پروگرام بشمول روایتی و جدید موسیقی بھی پیش کئے گئے۔
اس کاروان میں کشمیرکے علاوہ دیگر ثفاقتی اور سماجی تنظیمیں بھی حصہ لیا اور ان کا مقصد مختلف خطوں میں اجتماعی، معاشرتی انسانی حقوق اور مختلف کلچرزاور ان کے متعلق اقدار کو اجاگرکرنا ہے۔
اس کاروان میں کشمیریوں کی طرف سے کشمیرفری آگنائزیشن کے صدر صدیق کیانی، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، سمیع اللہ اور رفعت وانی نے نمائندگی کی۔
اگرچہ یہ جلوس گذشتہ چند سالوں سے نکالا جارہاہے لیکن پہلی بار ہے کہ کشمیرکے حوالے سے بھی ایک ٹرک اس منفرد جلوس میں شامل کیاگیاہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید اس موقع پر بتایا کہ ہمارا مقصد کشمیریوں پر ظلم و ستم کو دنیا تک پہنچانا ہے تاکہ ان مظالم کو روکا جاسکے اور مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ ہموار ہوسکے۔
ان کے بقول، اس طرح کی سرگرمیاں آئندہ بھی جاری رہیں گے اور نت نئے طریقوں سے مسئلہ کشمیر کو اجاگرکرنے کی کوشش کی جائے گی۔