ناروے میں مسلمانوں نے جمعہ یکم ستمبر کو عیدالاضحیٰ منائی۔ نارویجن مسلمان زیادہ تر دارالحکومت اوسلو میں آباد ہیں۔ ان میں بہت سے ایسے ہیں جن کا پاکستانی پس منظر ہے۔ ناروے میں ایک لاکھ بیس ہزار کے لگ بھگ مسلمان مقیم ہیں اور یہ تعداد ملک کی کل پچاس لاکھ آبادی کا اڑھائی فیصد ہے۔ نارویجن پاکستانی مسلمانوں کی تعداد چالیس ہزار کے قریب ہے۔
ناروے کے مسلمانوں نے جمعہ کے روز نماز عید ادا کی۔ اوسلو میں جماعت اہل سنت، اسلامک کلچرل سنٹر اور ورلڈ اسلامک مشن، توحید اسلامک سنٹر کا شمار ناروے کی بڑی مساجد میں ہوتا ہیں جن کے زیادہ تر اراکین نارویجن پاکستانی ہیں۔ ان مساجد کے علاوہ دیگر مذہبی اداروں اور مراکز میں بھی نماز عید ادا کی گئی۔
زیادہ تر نارویجن پاکستانی جن کی اکثریت سترکی دہائی میں کھاریاں گجرات سے ناروے آئی، اوسلو شہر میں رہتے ہیں۔
ناروے میں ذبح سے متعلق کچھ سخت شرائط کی وجہ سے عام طور پر لوگ عید کے موقع پر قربانی نہیں کرتے بلکہ قربانی کی رقوم کو پاکستان میں اپنے عزیز و اقارب کو ارسال کردیتے ہیں تاکہ ان کی طرف سے وہاں قربانی ہوسکے۔ ناروے میں قربانی کی رقوم جمع کرنے کے لیے کچھ تنظیمیں بھی سرگرم رہتی ہیں جن کے اراکین یہ رقوم اپنے اداروں کے تحت پاکستان بھیجتے ہیں۔
دیگر ممالک کی طرح، ناروے میں بھی مسلمانوں نے عیدکی مبارک دینے کے لیے کافی حد سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔ فیس بک، واٹس ایپ اور دیگر سائٹس لوگوں کے مبارکبادی پیغامات پہنچانے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔