وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کردی۔
سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا گیا جب کہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا الزام ہے جس پر سپریم کورٹ نے ان کے خلاف نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا ہے۔
جیونیوز کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آج فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست اپنے وکلا ءشاہد حامد اور ڈاکٹر طارق حسن کے ذریعے دائر کی۔
اسحاق ڈار کی نظر ثانی کی درخواست 9 صفحات پر مشتمل ہے جس میں پاناما کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔
جب کہ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی ممبران کی تعریف درخوست گزار کے حق کو متاثر کرتی ہے جب کہ اسحاق ڈار نے الیکشن کمیشن میں تمام ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات ظاہر کیے ہیں اس لیے فیصلہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 3/184 کے تحت بنیادی انسانی حقوق سلب نہیں کیے جاسکتے۔
درخواست کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ پر دلائل تین ججوں نے سنے اور فیصلہ پانچ ججوں نے دیا لہٰذا فیصلے میں قانونی سقم ہیں جب کہ ٹرائل کورٹ میں ریفرنس کی نگرانی کے لیے جج کی تعیناتی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ جب تک پاناما کیس کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست پر فیصلہ نہیں آتا تب تک ریفرنس دائر کرنے کے فیصلے پر بھی عملدرآمد روکا جائے ۔
واضح رہے کہ نیب نے اسحاق ڈار کو بھی طلب کررکھا ہے جب کہ پاناما کیس فیصلے کے خلاف نوازشریف بھی نظرثانی کی اپیلیں دائر کرچکے ہیں۔
خبر: جنگ