برسلز(پ۔ر) کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام منگل پندرہ اگست کو یوم سیاہ کے موقع پربلجیم کے دارالحکومت برسلزمیں بھارتی سفارتخانے کے سامنے ایک بھرپوراحتجاجی مظاہرہ ہوا۔سخت بارش اورخراب موسم کے باوجود بڑی تعدادمیں لوگ مظاہرے میں شریک ہوئے۔
مظاہرہ صبح ۹ بجے شروع ہوااور دن گیارہ بجے تک جاری رہا۔ یادرہے کہ کشمیرکے دونوں حصوں میں موجود باشندے اور دنیاکے دوسرے خطوں میں رہنے والے ان کے کشمیری ہم وطن ہرسال 15اگست بھارت کے یوم آزادی کو احتجاجاً یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔ برسلز کے مظاہرے میں مختلف تنظیموں کے نمائندے اورکارکن موجودتھے۔مظاہرین نے پلے کارڈ ز اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پرمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔ برسلز کے علاوہ بلجیم کے دیگر شہروں سے بھی لوگ شریک ہوئے۔ مظاہرے میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں کشمیری رہنما چوہدری خالد جوشی اور سردارصدیق، سیاسی و سماجی شخصیات حاجی وسیم اختراور ملک اجمل، افتخاراحمدپابلو، حاجی خلیل، حاجی پرویز، شیخ الیاس، چوہدری جاوید، رانا ارباب، عبدالستارقادری، حاجی شاہدفاروقی، چوہدری افتخار، سلیم میمن، کنتھ رائے، احسان بابا، ادیب جرال، امتیازجرال، چوہدری ذوالفقار، حاجی جاوید مغل، عابدکاظمی، مہرندیم، اور میاں عبدالغفور نمایاں تھے۔ اس موقع پر کشمیرکونسل ای یوکے چیئرمین علی رضاسید نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاکردی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم بھارتی مظالم اور کشمیرکی آزادی کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بھارت اس وقت کشمیریوں پر سنگین جرائم میں ملوث ہے اور ہم بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرناچاہتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم اس وقت بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ مناتے رہیں گے جب تک کشمیرکو بھارت سے آزادی مل نہیں جاتی۔ دیگرمقررین نے کہاکہ بھارت ایک طرف جمہوریت کی بات کرتاہے لیکن اس نے کشمیریوں کی آزادی اور جمہوری حقوق کوصلب کررکھاہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں۔ انھوں نے زوردے کرکہاکہ کشمیرکی آزادی تک پرامن جدوجہد جاری رہے گی اور ایک دن یہ جدوجہدضرور اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔انھوں نے مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش ظاہرکی اور عالمی برادری سے اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیرمیں ظالمانہ اور بے رحمانہ قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیااور کہاکہ مقبوضہ وادی میں لوگ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور انھیں پرامن احتجاج کا بھی حق نہیں۔مقررین نے واضح کیاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اپنی منزل کے قریب ہے اوربہت جلد کامیابی نصیب ہوگی ۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ کشمیریوں کو ان کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاجائے۔
مظاہرہ صبح ۹ بجے شروع ہوااور دن گیارہ بجے تک جاری رہا۔ یادرہے کہ کشمیرکے دونوں حصوں میں موجود باشندے اور دنیاکے دوسرے خطوں میں رہنے والے ان کے کشمیری ہم وطن ہرسال 15اگست بھارت کے یوم آزادی کو احتجاجاً یوم سیاہ کے طورپر مناتے ہیں۔ برسلز کے مظاہرے میں مختلف تنظیموں کے نمائندے اورکارکن موجودتھے۔مظاہرین نے پلے کارڈ ز اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پرمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔ برسلز کے علاوہ بلجیم کے دیگر شہروں سے بھی لوگ شریک ہوئے۔ مظاہرے میں جن شخصیات نے شرکت کی ان میں کشمیری رہنما چوہدری خالد جوشی اور سردارصدیق، سیاسی و سماجی شخصیات حاجی وسیم اختراور ملک اجمل، افتخاراحمدپابلو، حاجی خلیل، حاجی پرویز، شیخ الیاس، چوہدری جاوید، رانا ارباب، عبدالستارقادری، حاجی شاہدفاروقی، چوہدری افتخار، سلیم میمن، کنتھ رائے، احسان بابا، ادیب جرال، امتیازجرال، چوہدری ذوالفقار، حاجی جاوید مغل، عابدکاظمی، مہرندیم، اور میاں عبدالغفور نمایاں تھے۔ اس موقع پر کشمیرکونسل ای یوکے چیئرمین علی رضاسید نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہاکردی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم بھارتی مظالم اور کشمیرکی آزادی کے لیے اپنی پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بھارت اس وقت کشمیریوں پر سنگین جرائم میں ملوث ہے اور ہم بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کرناچاہتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہم اس وقت بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ مناتے رہیں گے جب تک کشمیرکو بھارت سے آزادی مل نہیں جاتی۔ دیگرمقررین نے کہاکہ بھارت ایک طرف جمہوریت کی بات کرتاہے لیکن اس نے کشمیریوں کی آزادی اور جمہوری حقوق کوصلب کررکھاہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم مقبوضہ کشمیرکے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں۔ انھوں نے زوردے کرکہاکہ کشمیرکی آزادی تک پرامن جدوجہد جاری رہے گی اور ایک دن یہ جدوجہدضرور اپنے منطقی انجام کو پہنچے گی۔انھوں نے مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورتحال پر سخت تشویش ظاہرکی اور عالمی برادری سے اس مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے مقبوضہ کشمیرمیں ظالمانہ اور بے رحمانہ قوانین کے خاتمے کا مطالبہ کیااور کہاکہ مقبوضہ وادی میں لوگ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور انھیں پرامن احتجاج کا بھی حق نہیں۔مقررین نے واضح کیاکہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اپنی منزل کے قریب ہے اوربہت جلد کامیابی نصیب ہوگی ۔ انھوں نے مطالبہ کیاکہ کشمیریوں کو ان کی خواہشات کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیاجائے۔