اوسلو (بیورو رپورٹ)
’’راسیا رانجیتھ لیون‘‘ جن کی عمر اس وقت ایک کم پچاس سال ہے، انیس سال قبل ایک پناہگزین کی حیثیت سے ناروے آئے لیکن اب وہ اپنی موبائل کمپنی فروخت کرکے ارب پتی بن گئے ہیں۔
ناروے کے اخبار فنانس اویوسن کے مطابق، رانجیتھ لیون پیشے کے اعتبار سے ایک کیمسٹ ہیں لیکن جب وہ ناروے آئے تو انہیں صفائی کے کام کے سوا کوئی نوکری نہ ملی۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا، مجبوراً صفائی کا کام شروع کردیا لیکن تین سال بعد دو دوسرے افراد کے ساتھ مل کر ایک موبائل فون کمپنی بنانے کا خیال آیا۔
اس زمانے میں ناروے سمیت یورپ سے باہر کال کرنی بہت مہنگی پڑتی تھی اور انکے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ لوگوں سستی کال کی سروس مہیا کی جائے۔ یہ خیال بہت کامیاب ثابت ہوا اور اس سے یورپ میں رہنے والے غیرملکیوں نے جن میں پناہگزین، طلباء اور دیگر تارکین وطن شامل تھے، بھرپور استفادہ کیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے، ’’لبارا‘‘ کمپنی بڑھتی گئی اور اس کے صارفین کی تعداد بڑھ کر ساڑھے تین ملین افراد تک پہنچ گئی۔ اس وقت اس کمپنی کے کل دو لاکھ پچہترہزار سٹال کام کررہے ہیں۔
پچھلے ماہ ایک سوئس کمپنی ’’پالماریم‘‘ نے ’’لبارا‘‘ کو آٹھ ارب نارویجن کراون میں خریدا ہے جو ایک ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ رانجیتھ لیون کے ہاتھ میں اڑھائی ارب کراون کی رقم آئی ہے اور اب وہ لندن میں رہائش پذیر ہیں۔
رانجیتھ لیون کا کہناہے کہ اگرچہ کسی دوسرے ملک میں کام کرنا آسان نہیں لیکن اگر آپ میں حوصلہ ہو اور آپ کے ارادے واضح ہوں تو آپ کامیاب ہوسکتے ہیں۔