۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ پاکستانی سیاست کی ڈرامہ بازیاں۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ۔۔ (تحریر، محمد طارق)۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔

Loading

پاکستان کا سیاست دان چاہتا ہے کہ ملک میں وزیراعظم ، وزیراعلی ، قومی اسمبلی کے ممبران جمہوری طریقے سے بنے – یہی سیاست دان جب آئین پاکستان کے تحت ایم این اے ، ایم پی اے ، وزراء بن جاتے ہیں ، پھر 5 سال تک ان کے دماغ سے جمہوریت ، جمہوری روایات غائب — پھر آپ کبھی بھی انہی قومی ، صوبائی اسمبلی کے ممبران سے یہ بات نہیں سنے گے کہ جمہوریت کی بنیاد ، لوکل گورنمنٹ (بلدیاتی اداروں) کو بحال کیا جائے – یا اپنی پارٹیوں کے اندر حقیقی جمہوری روایات کے تحت انٹراپارٹی الیکشن کا انتظام کیا جائے – جب کوئی سر پھرا ان سے سوال کر بیٹھے کہ جناب کب بلدیاتی اداروں کو آئین پاکستان کے تحت مکمل آزادنہ اختیارات دے گے ، تو پھر یہی سیاست دان اور ان کے چمچے کرچھے یہ کہتے سنائی دیں گے کہ عوام ابھی جمہوری روایات سے ناآشنا ہے ، ان کو نچلی سطح پر جمہوری طریقے سے بلدیاتی ادارے چلانے کا تجربہ نہیں لحاظ عوام کو ابھی جمہوریت کی تربیت کی ضرورت ہے ، اس لیے ان کو نچلی سطح پر با اختیار نہیں کیا جا سکتا ، پر آفرین ہے ان سیاست دانوں کو، کہ ان کو خود ایم این اے، ایم پی اے ، وزیراعلی ، وزیراعظم بننا ہو تو جمہوریت سب سے بہترین ، عوام بہت اعلئ – لیکن جب ان کو اپنا اقتدار ، اختیارات تقسیم کرنے کی بات ہو تو اس وقت ان کے نزدیک عوام ان پڑھ ، جاہل اور بیوقوف – انٹراپارٹی الیکشن اور پارٹیوں میں طاقت کی تقسیم کی بات ہو تو اس وقت پارٹی ممبر ، یا کارکن پارٹی میں سب سے بڑا غدار کہلائے گا کہ جب وہ یہ پوچھے گا کہ جمہوری پارٹیوں میں کارکن ، ممبران جمہوری اقدار کو استعمال کرتے ہوئے ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں گے کہ کس کو پارٹی کی نچلی سطح سے لیکر اوپر تک پارٹی عہدہ دینا ہے – تو اس وقت پھر انہی سیاست دانوں کو یہی کارکن سب سے بڑا جاہل ، بدتمیز اور پاکستان کے معروضی حالات ، گراؤنڈ ریلٹی کو نہ سمجھنے والا کہلائے گا – کیونکہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں، ان کے اردگرد گھومنے والوں کے نزدیک انٹراپارٹی جمہوریت میں کارکن کا کام صرف ووٹ دینا، جھنڈے اٹھانا اور تالیاں بجانا ہے ،

 




Recommended For You

Leave a Comment