
پارلیمانی خصوصی کمیٹی میں منظورمجوزہ مسودے کے مطابق سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس لگایا جائے گا، چیف جسٹس کے تقرر کیلئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی ہوگی، آئینی بنچ کم ازکم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا، آئینی بنچ کے ججز کا تقرر تین سینئر ترین ججز کی کمیٹی کرے گی، مجوزہ آئینی ترمیم میں جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ چار سینئر ترین ججز شامل کرنے کی تجویز ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مجوزہ مسودے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، جس کے تحت مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، چیف جسٹس پاکستان کی تقرری خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی جائے گی، چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ اور 4 سینیئر ترین ججزجوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے، وفاقی وزیرقانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا بھی ایک ایک نمائندہ جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔
ججز تعیناتی کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم بھی رکن ہوں گے۔ چیف جسٹس کیلئے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی، آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو منتقل کرسکتی ہے۔ مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔ آرٹیکل184 کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار اور آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز سننے کا اختیار بھی آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مجوزہ مسودے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، جس کے تحت مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے، چیف جسٹس پاکستان کی تقرری خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کی جائے گی، چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ اور 4 سینیئر ترین ججزجوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے، وفاقی وزیرقانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جبکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا بھی ایک ایک نمائندہ جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔
ججز تعیناتی کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم بھی رکن ہوں گے۔ چیف جسٹس کیلئے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے، آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی، آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو منتقل کرسکتی ہے۔ مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔ آرٹیکل184 کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار اور آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز سننے کا اختیار بھی آئینی بینچز کے پاس ہوگا۔